بھارتی حکومت اور ایمنسٹی کے مابین ’لفظوں کی جنگ‘
21 اگست 2016گزشتہ ہفتے بھارت کے جنوبی شہر بنگلور کی پولیس نے انسانی حقوق کے اس گروپ کے خلاف ’غداری‘ کا مقدمہ درج کر لیا تھا۔ اس تنظیم پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کی طرف سے کروائے جانے والے ایک ایونٹ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے ہیں۔
اب بھارت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ یہ نعرے بالکل ویسے ہی ہیں جیسے رواں برس کے آغاز میں نئی دہلی کی ایک یونیورسٹی میں لگائے گئے تھے اور وہاں کے اسٹوڈنٹ لیڈر کو ’غداری‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
وزیر خزانہ کا ایمنسٹی کا نام لیے بغیر کہنا تھا، ’’بنگلور میں ہونے والے واقعے میں (بھارت سے) آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ اس ایونٹ کا انعقاد ایک ایسے گروپ کی طرف سے کروایا گیا تھا، جس کی مالی امداد بیرون ملک سے ہوتی ہے۔‘‘
جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس وزیر کا مزید کہنا تھا، ’’نئی دہلی میں ملک کی تباہی کے نعرے لگائے گئے تھے۔ یہ ایسے نعرے ہیں، جن کا مطلب یہ ہے کہ قوم کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دو اور ایسے نعروں کو آزادی رائے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔‘‘
نئی دہلی میں کشمیر کے حق میں لگائے جانے والے نعروں کے بعد اسٹوڈنٹس کی گرفتاریوں کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے بعد نہ صرف طالب علموں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا گیا بلکہ آزادی رائے پر بھی بحث چل نکلی تھی۔
بھارت میں ’غداری‘ کے مقدمے کے تحت عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایسے الزامات کو مسترد کیا ہے کہ اس کے کسی رکن نے کشمیر کی آزادی کے بارے میں کوئی بیان دیا ہو۔ اس تنظیم کے مطابق ان پر لگائے جانے والے الزامات سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ملک میں ’بنیادی حقوق اور آزادیوں‘ کی کمی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان کی طرف سے منعقد کروایا جانے والا پروگرام بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تھا۔
پولیس کے مطابق ہندو قوم پرست اسٹوڈنٹس کی طرف ایمنسٹی کے خلاف درج کروائی جانے والی شکایات کی تفتیش کی جائے گی جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عرصے سے نئی دہلی حکومت کو ’غداری‘ سے متعلق برطانوی قانون کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بناتی آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو چپ کروایا جا رہا ہے۔
کشمیر کے بعض حصوں میں گزشتہ چوالیس روز سے جاری پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم پینسٹھ شہری ہلاک جب کہ چھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔