1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی بلّوں پر بین الاقوامی اشتہارات: کام سے زیادہ نام اہم

7 فروری 2011

19 فروری کو ہونے والے عالمی کپ میں جہاں بھارتی کاریگروں کے تّیار کردہ بلّوں اور گیندوں کی بے پناہ مانگ ہے وہیں عالمگیریت کے اس دورمیں بین الاقوامی کمپنیوں کا ٹھّپہ اصل کاریگروں کے نام کے مقابلے میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/Qyqs
بھارتی کرکٹر سورو گانگولی کے بلّے پر ’پوما‘ کا لوگوتصویر: AP
بھارت میں کرکٹ کو لوگ پاگل پن کی حد تک پسند کرتے ہیں۔ عرصہ دراز سے بھارتی کاریگر، بالخصوص میرٹھ میں کھیلوں کی صنعت سے وابستہ ہنرمند بھارتی بلّے بازوں کے لیے بلّے تیّار کرتے آتے رہے ہیں۔ تاہم ہر بار کی طرح اس بار بھی کرکٹ کے عالمی کپ کے موقع پر ان کاریگروں کی کاریگری پر نائکی، ری بوک اور آڈیڈس جیسی بین الاقوامی کمپنیوں کے نام کا ٹھپّہ لگا رہے گا۔ ان کاریگروں کے تیّار کردہ بلّوں پر آپ ان کمپنیوں کے لوگو نمایاں طور پر دیکھ سکیں گے۔ یہ لوگو خاص طور پر ٹی وی کے ناظرین کو ذہن میں رکھ کے تیاّر کیے جاتے ہیں۔

بی ڈی مہاجن اینڈ سنز یا بی ڈی ایم کے ڈائریکٹر راکیش مہاجن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اشتہارات کے لیے کھلاڑیوں کو خریدنے کے مقابلے میں بلّوں کو خریدنا سستا بھی ہے اور آسان بھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم کرکٹ کے بلّے تیّار کرتے ہیں اور یہ کمپنیاں ان کے لیے اسٹکرز۔ مہاجن کی شکایت ہے کہ اس طرح ان کی کمپنی کا برانڈ پسِ پشت چلا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے اسپانسرز کے لیے ان کے پاس سرمایہ نہیں ہے۔

Cricket World Cup 2011
عالمی کپ کا آغاز بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں انیس فروری سے ہوگاتصویر: Webdunia

میرٹھ کے ہزاروں کاریگر ہر برس لاکھوں کی تعداد میں بین الاقوامی معیار کے مطابق کرکٹ کے بلّے اور گیندیں تیّار کرتے ہیں۔ یہ بلّے دنیا بھر کے بلّے باز استعمال کرتے ہیں جنہیں ان کاریگروں کے تجربے پر بھروسہ ہے۔ صرف بی ڈی ایم ہر برس ڈیڑھ لاکھ کے قریب بلّے اور سوا دو لاکھ کے قریب کرکٹ کی گیندیں تیّار کرتی ہے۔

مہاجن کا کہنا ہے کہ اسپانسرشپ کوئی بری بات نہیں ہے لیکن بلّا سازوں کے نام کو ہٹا دینا کوئی درست بات نہیں ہے۔ ’بلّے ہم تیّار کرتے ہیں لیکن لوگ ہمارے بجائے ان کمپنیوں کے نام سے واقف ہیں اور وہ ان کمپنیوں کو بلّا ساز بھی سمجھتے ہیں‘ مہاجن نے شکایتی لہجے میں کہا۔

تاہم کرکٹ کی کمرشلائزیشن سے مہاجن اور مہاجن جیسے دیگر بھارتی صنعت کاروں کو فائدہ تو پہنچ ہی رہا ہے۔ نہ صرف یہ کہ کرکٹ سے وابستہ سامان کی کھپت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے بلکہ بین الاقوامی کمپنیاں اپنے اشتہارات بلّوں، گیندوں اور وکٹوں پر چسپاں کروانے کے لیے بھاری رقم بھی دیتی ہیں۔

Logos der Firmen Adidas, Nike und Puma
کھیلوں سے منسلک بین الاقوامی کمپنیاں مقامی سطح پر تیّار کردہ کرکٹ کے بلّوں پر اپنی مہر لگا دیتی ہیں

مہاجن کا فخریہ انداز میں کہنا تھا کہ ’نائکی، ری بوک اور آڈیڈس بھارت میں موجود ہیں تاہم ہمارا کاروبار بھی پھل پھول رہا ہے۔ ایک اچھّا بلّا کیا ہوتا ہے اس کی پہچان رکھنے والے افراد جانتے ہیں کہ اصل بلّا ساز کون ہے‘

رپورٹ: شامل شمس⁄خبر رساں ادارے

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید