بھارتی انتخابات: کون بنے کا وزیر اعظم؟
31 مارچ 2009عام انتخابات 2009ء کا پہلا مرحلہ سولہ اپریل کو شروع ہوگا۔ انتخابات کا پانچواں اور آخری مرحلہ تیرہ مئی کو ہوگا۔
بھارت میں کانگریس کی سربراہی میں متحدہ ترقی پسند اتحاد UPA، بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرستی میں قومی جمہوریہ اتحاد NDA، بائیں بازو کی جماعتوں کی لیڈرشپ میں تیسرا محاذ اور راشٹریہ جنتا دل کے رہنما لالو پرساد یادو کی قیادت میں ممکنہ طور پر چوتھا محاذ، کس محاذ کی ہوگی جیت؟ اور کس کی ہوگی ہار؟ اس کا فیصلہ تو بھارتی ووٹرز ہی کریں گے۔
بھارتی پارلیمان کے لئے ہر پانچ سال بعد انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔ 2004ء کے انتخابات میں وزیراعظم کے عہدے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرکردہ رہنما لال کرشن اڈوانی اور کانگریس کی طرف سے پارٹی صدر سونیا گاندھی جیسے مضبوط امیدواروں کے نام تھے۔ لیکن جب کانگریس کی سرپرستی میں مخلوط حکومت بنی تو سونیا گاندھی کے وزیر اعظم بننے پر ملک بھر سے اعتراضات سامنے آئے۔ بی جے پی کا موقف تھا کہ کسی بھی ایسی سیاسی شخصیت کو بھارت کا وزیر اعظم بننے کا حق نہیں ہے جس کی جڑیں بھارت سے جڑی نہیں ہوں۔ اٹلی میں پیدا ہونے والی سونیا گاندھی نے وزیراعظم کے عہدے کو خیرباد کہہ کر معاملے کو ٹھنڈا کردیا اور پھر وزیر اعظم کے عہدے کے لئے من موہن سنگھ کا نام تجویز کیا گیا۔ لیکن اس بار تصویر کا رُخ بدل چکا ہے۔ بھارتی میڈیا میں اس مرتبہ کانگریس کے راہل گاندھی اور بی جے پی کے نریندر مودی جیسے سیاست دانوں کے چرچے زیادہ نہیں ہیں۔ بھارتی نجی ٹیلی ویژن نیوز چینل CNN-IBN کی طرف سے انتخابات سے قبل کرائے گئے ایک جائزے میں اس بار لیڈرشپ کی جنگ کے لئے دو نام سامنے آرہے ہیں۔ سونیا گاندھی اور لال کرشن اڈوانی۔ یہ جائزہ 23 بھارتی ریاستوں میں کرایا گیا۔