بھارت کے لیے یورینیم کی فروخت کا دروازہ کھول دیا، آسٹریلیا
17 اکتوبر 2012نئی دہلی میں سرکردہ کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت کے لیے یورنیم کی فروخت کا دروازہ کھول دیا ہے اور بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں پرامن جوہری تعاون کے لیے اگلے اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
آسٹریلیا ماضی میں بھارت کو افزودہ یورینیم کی فروخت سے انکار کرتا آیا ہے۔ اس کی وجہ بھارت کی طرف سے جوہری توانائی کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT پر دستخط نہ کرنا بتائی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ برس کے اختتام پر ایشیا کی اس اُبھرتی ہوئی طاقت کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے گیلارڈ نے یہ پالیسی ترک کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
حکام کے مطابق آج کی ملاقات میں دونوں رہنما سول جوہری تعاون کے معاہدے پر ابتدائی بات چیت کریں گے جبکہ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک سے دو سال درکار ہوں گے۔
گزشتہ روز آسٹریلوی خاتون وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یورینیم کو پرامن مقاصد کے لیے اور محفوظ حالات میں استعمال کیا جائے۔ گیلارڈ کے مطابق یہ معاہدہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی IAEA کی زیر نگرانی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کے قومی مفاد میں ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو محفوظ بنائے اور دنیا کو بھی یہ دکھائی دینا چاہیے۔
نئی دہلی حکومت ترجیحی بنیادوں پر یورینیم کے ذخائر رکھنے والے ممالک کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ آسٹریلیا کے علاوہ اس میں منگولیا، نمیبیا، تاجکستان، قزاقستان اور کینیڈا شامل ہیں۔
بھارت کا بہت زیادہ انحصار کوئلے پر ہے اور توانائی کا تین فیصد سے بھی کم حصہ موجودہ جوہری پلانٹس سے حاصل کیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت سن 2050 تک توانائی کا پچیس فیصد حصہ ایٹمی بجلی گھروں کے ذریعے حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اگرچہ آسٹریلیا خود ایٹمی توانائی استعمال نہیں کرتا لیکن قزاقستان اور کینیڈا کے بعد یورنیم پیدا کرنے والا یہ تیسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان بھی آسٹریلیا سے افزودہ یورنیم حاصل کرنے کی درخواست کر چکا ہے لیکن اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
ia / aa (AFP)