1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پہلی خاتون سنو ریسر

3 فروری 2018

بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سنو ریسر نے پہلی بار جب برف پوش پہاڑی راستوں پر کار فراٹے سے دوڑائی تو ان کے ساتھی مرد ریسر بھی ان پر رشک کرنے لگے۔

https://p.dw.com/p/2s41E
Indien Kaschmir, Sportlerin Sharmeen Mushtaq
شرمین کہتی ہیں کہ وہ اپنے کارناموں سے کشمیری خواتین کے حوصلے بلند کرنا چاہتی ہیں تاکہ وہ بھی کھیل کے میدان میں آگے بڑھ سکیںتصویر: DW/Z. Salah

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کی شرمین مشتاق پیشے سے ڈاکٹر ہیں جنھیں کار چلانے اور خطروں سے کھیلنے کا شوق ہے۔ وہ کشمیر کی ایسی پہلی خاتون ہیں جنھوں نے پہلی بار ’سنو ریسنگ مقابلے‘ میں حصہ لیا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ’گلمرگ پہاڑیاں‘ معروف سیاحتی مقام ہے، جہاں سال کے تقریبا آٹھ ماہ برف رہتی ہے اور موسم سرما میں یہاں برف سے متعلق مختف کھیل منعقد کیے جاتے ہیں۔

 برسوں سے یہاں سنو ریسنگ مقابلے ہوتے رہے ہیں جن میں بہت سے کشمیری شوقین افراد حصہ لیتے ہیں۔ لیکن اس برس پہلی بار کشمیری خاتون شرمین مشتاق نے بھی حصہ لیا اور سنو ریسنگ مقابلے میں حصہ لینی والی پہلی کشمیری خاتون بن کر ایک نئی تاریخ رقم کی۔’جینز پہنوگی تو شادی کون کرے گا‘: بھارتی وزیر

نئی دہلی میں ایک سادھو کے مرکز سے درجنوں خواتین کی رہائی

اس بار کی ریس میں پچاس لوگ شامل تھے جس میں سے شرمین واحد خاتون ریسر تھیں۔ شرمین دو بچوں کی ماں ہیں، ایڈوینچر ڈرائیونگ اُن کا مشغلہ ہے اور انہیں خطروں سے کھیلنا اچھا لگتا ہے۔

 شرمین نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ان کے گھر کے کئی افراد اس طرح کے مہم جو مشغلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بھی زندگی میں کچھ منفرد کرنے کا سوچا۔ شرمین کا کہنا تھا، ’’ اسی خیال کے تحت میں نے برف پر ریس کے مقابلے میں حصلہ لینے کا فیصلہ کیا اور تیاری کی۔ یہ کافی ہمت کا کام تھا لیکن میرے اندر کے شوق اور جذبے نے میری حوصلہ افزائی کی۔‘‘

Indien Kaschmir, Sportlerin Sharmeen Mushtaq
تصویر: DW/Z. Salah

انھوں نے کہا کہ سماج میں اکثر لوگ یہ کہتے رہتے ہیں کہ خطروں سے کھیلنا مردوں کا کام ہے اور خواتین کو مہم جوئی سے باز رہنا چاہیے لیکن اگر حوصلہ افزائی کی جائے تو خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

 شرمین نے اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا، ’’ برف میں ڈرائیو کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے، اس کے لیے خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ برف پر گاڑی چلاتے وقت چھوٹی سی غلطی بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔‘‘

شرمین کا کہنا تھا کہ چونکہ برف کا ٹریک کہیں پر خشک اور کہیں بہت زیادہ پھسلنے والا ہوتا ہے اس لیے رفتار کو قابو میں رکھنا بہت اہم ہے۔

Indien Kaschmir, Sportlerin Sharmeen Mushtaq
تصویر: DW/Z. Salah

شرمین کہتی ہیں کہ وہ اپنے کارناموں سے کشمیری خواتین کے حوصلے بلند کرنا چاہتی ہیں تاکہ وہ بھی کھیل کے میدان میں آگے بڑھ سکیں۔ لیکن اُن کے بقول کشمیر جیسی ریاست، جہاں عام طور پر ماحول کشیدہ رہتا ہے، میں حکومت کو نوجوانوں کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے تاکہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارا جا سکے۔

 انھوں نے کہا،’’ میرا خیال ہے کہ خواتین کو بھی اس میدان میں میں آگے آنا چاہیے۔ کئی لڑکیوں نے اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ بھی کیا ہے، انھیں شوق ہے اور وہ بھی اس طرح کی ریس میں حصہ لینا چاہتی ہیں۔ توقع ہے کہ آئندہ برس میرے ساتھ کئی خواتین سنو ریسنگ میں حصہ لیں گی اور پھر مستقبل میں خواتین کی ایک علحیدہ ٹیم ہوگی۔‘‘

بھارت: کم عمری کی شاديوں کی روک تھام ميں مساجد کا کردار

سنو ریسنگ ریلی کا اہتمام کرنے والی تنظیم کی سربراہ فرح زیدی کا کہنا ہے کہ شرمین مشتاق کی شمولیت سے خواتین کو کافی حوصلہ ملا ہے اور امید ہے کہ آئندہ بہت سی خواتین اس میں شریک ہوں گي۔ فرح زیدی کے مطابق ، ’’ ڈاکٹر شرمین کے بعد لڑکیوں کی جانب سے جو رد عمل دیکھنے کو ملا ہے اُس سے ہمیں امید ہے کہ  اگلے مقابلے میں لڑکیوں کا پورا ایک گروپ ریس میں شامل ہوگا۔ مستقبل میں ہم خواتین کے لیے الگ سے انتظامات بھی کریں گے۔‘‘