1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا جاپان سے بھی آزاد تجارت کا معاہدہ طے پا گیا

16 فروری 2011

بھارت اور جاپان کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ ٹوکیو اور نئی دہلی کی خواہش ہے کہ آزاد تجارت کے معاہدے کو اگلے دس سال کے اندر اندر مکمل عملی جامہ پہنایا جاسکے۔

https://p.dw.com/p/10HgP
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور ان کے جاپانی ہم منصب ناؤتو کان، فائل فوٹوتصویر: AP

اس معاہدے پر جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ملکی وزیر خارجہ سائیکی مائیہارا اور بھارتی وزیر معاشیات آنند شرما نے دستخط کئے۔

دو طرفہ آزاد تجارت کے اس معاہدے کی بدولت دونوں ممالک کے درمیان لگ بھگ 94 فیصد تجارتی اشیاء پر ٹیرف ختم کردیا جائے گا۔ جاپان ہائی ٹیک ٹیکنالوجی سے متعلق اشیاء کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سرفہرست ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اسی طرح بھارت خطے کی ایک بہت بڑی منڈی تصور کی جاتی ہے، جہاں کی آبادی کی قوت خرید میں نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

Indien Auto EXPO in Neu Delhi 2010 Flash-Galerie
نئی دہلی میں منعقدہ ایک نمائش کا منظرتصویر: AP

اس معاہدے کا ایک مقصد دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانا بھی ہے، جو 2009ء کے دوران 10.7 ارب ڈالر رہا۔ جاپانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ یہ معاہدہ طے پاجانے پر بہت خوش ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق اس معاہدے کو دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت نے گزشتہ سال ہری جھنڈی دکھا دی تھی۔

جاپانی موٹر ساز ادارے سوزوکی اور بھارتی روایتی ادویات بنانے والے ادارے اس آزاد تجارت کے معاہدے کے فوری مثبت اثرات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سوزوکی اب بھارت کے لیے نہایت کم خرچ پر فاضل پرزہ جات برآمد کرسکتی ہے۔

اسی طرح جاپان کی تیزی سے بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی تک بھارتی ادویات کی فراہمی بھی آسان ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ بھارت، جاپان کے تجارتی حریف جنوبی کوریا کے ساتھ اسی قسم کا معاہدہ کرچکا ہے تاہم چین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ نہیں کیا۔ اسی طرح جاپان کا اب بھارت سمیت دنیا کے 12 ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ ہوچکا ہے۔

دریں اثنا برسلز سے موصولہ اطلاعات کے مطابق رواں سال ہی بھارت اور یورپی یونین کے مابین بھی آزاد تجارت کا معاہدہ طے پاجانے کا امکان ہے۔

Indien EU Gipfel in Neu Delhi
رواں سال ہی بھارت اور یورپی یونین کے مابین آزاد تجارت کا معاہدہ طے پاجانے کی توقع کی جارہی ہےتصویر: AP

اس ضمن میں شفافیت کا مطالبہ کرنے والے ایک حلقے نے یورپی یونین پر مقدمہ دائر کردیا ہے کہ وہ بھارتی حکام کے ساتھ تجارتی معاملات سے متعلق اطلاعات کو خفیہ رکھ رہی ہے۔

Pia Eberhardt نامی خاتون، جو اس مہم کی سربراہی کر رہی ہیں، نے کہا ہے کہ اندرون خانہ بعض حلقوں کو ان تجارتی مذاکرات تک رسائی حاصل ہے۔ ان کے بقول اس سے بھارتی مزدوں کا استحصال ہوگا اور وہاں کے عوام کی ادویات تک رسائی مشکل میں پڑ سکتی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں