1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا بجٹ، ملا جلا ردعمل

6 جولائی 2009

بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے پیر کے روز سال 2009-10 کا بجٹ پیش کیا۔ تقریبا دس ٹریلین روپے کےاس بجٹ میں بنیادی ڈھانچےاوردیہی ترقی پرخصوصی زوردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IiH6
پرنب مکھرجی بجٹ پیش کرتے ہوئےتصویر: UNI

پرنب مکھرجی کے اس بجٹ پرعوام نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم ڈاکٹرمن موہن سنگھ نے کہا کہ اس بجٹ میں بھارتی معیشت پر عالمی کساد بازاری کے اثرات کو کو کرنے کی کوشش کی گئی ہےتاہم حزب اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بجٹ کو بالکل بے جان بجٹ قرار دیا جبکہ سماج وادی پارٹی کی رہنما اور ممبر پارلیمان جیہ پردہ نے غیرمنظم سیکٹر کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ۔

پرنب مکھرجی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد کی نئی حکومت تمام شعبوں میں ترقی کے لئے کام کرے گی اور زرعی ترقی کی شرح کو چار فیصد برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ نو فیصد ترقی کی شرح حاصل کرنا ان کی ترجیح ہوگی۔ مالی سال 2008-09 میں یہ شرح 6.7 فیصد تھی۔ صنعت و تجارت سے وابستہ تنظیموں نے بجٹ کا استقبال کیا ہے۔

فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے اسے ایک جرات مندانہ بجٹ قرار دیا اور کہا کہ وزیر خزانہ نے انتہائی مشکل حالات میں ایک اچھا اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ ایسوچیم نے کہا کہ اس میں دیہی‘ زرعی اور سماجی سیکٹروں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے جس سے مصنوعات اور سروسز میں زبردست اضافہ ہوگا۔

Frauenhandel in Indien
اس بجٹ میں حکومت نے دیہی اور سوشل سیکٹر پر کافی توجہ دی ہے لیکن شہری لوگوں کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہےتصویر: AP

اس بجٹ سے ملازمت پیشہ لوگوں کوکافی امیدیں وابستہ تھیں۔ پرنب مکھرجی نے حالانکہ انکم ٹیکس کی شرحوں میں کچھ رعائتیں دینے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ لیکن وہ لوگوں کی امیدوں سے بہت کم ہے۔ وزیر خزانہ نے 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں یعنی سینئر شہریوں کے لئے دو لاکھ 40 ہزار روپے تک‘ عورتوں کے لئے ایک لاکھ نوے ہزار روپے تک اور بقیہ لوگوں کے لئے ایک لاکھ 60 ہزار روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس سے مستشنی رکھنے کا اعلان کیا۔اس کے علاوہ فرینج بینیفیٹ ٹیکس کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ کمپنیاں دراصل اپنے ملازمین کو تنخواہوں کے علاوہ دیگر مراعات کے نام پر جوپیسے دیتی ہیں ان پر بھی ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ جسے فرینج بینیفیٹ ٹیکس کہا جاتا ہے۔ یہاں ٹیکس امور کے ماہر آکاش جندل نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا انکم ٹیکس میں صرف دس ہزار روپے کی رعائت کو صرف دکھاوا ہی کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں شبہ نہیں کہ بھارت مالیاتی خسارے سے دوچار ہے اور پوری دنیا میں کساد بازاری چھائی ہوئی ہے لیکن انکم ٹیکس میں مزید چھوٹ دینے کی ضرورت تھی۔ آکاش جندل کا کہنا ہے کہ حالانکہ حکومت نے دیہی اور سوشل سیکٹر پر کافی توجہ دی ہے لیکن شہری لوگوں کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ جب کہ کساد بازاری کی وجہ سے سب سے زیادہ یہی طبقہ متاثر ہوا ہے۔

پرنب مکھرجی نے کہا کہ حکومت کی بڑی فلاحی اسکیموں میں سے ایک قومی روزگار ضمانت اسکیم کے تحت ساڑھے چار کروڑ خاندانوں کو روزگار ملا ۔ انہوں نے اس اسکیم کے لئے 39 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا۔ اسی طرح زرعی قرضوں کے لئے رقم بڑھا کر تین لاکھ 25ہزار کروڑ روپے کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال رواں کے دوران قومی شاہراہوں کی ترقیات کے لئے بجٹ میں 23 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح جواہر لال نہرو شہری ترقیاتی مشن کے مد میں87 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

Der Politiker der BJP L K Advani bei einer Wahlkampfveranstaltung in Allahabad
حزب اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بجٹ کو بالکل بے جان بجٹ قرار دیاتصویر: UNI

بجٹ میں اقلیتوں کو بھی خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اقلیتی امور کے لئے بجٹ کی رقم پچھلے بجٹ کے مقابلے 74 فیصد یعنی ایک ہزار کروڑ روپے سے بڑھا کر 1740کروڑ روپے کرد ئے گئے ہیں۔ اقلیتی طلبہ کے لئے کئی طرح کے اسکالرشپ کا اعلان بھی کیا گیا ہے جب کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو مغربی بنگال کے مرشدآباد اور کیرل کے مالاپورم میں اپنا کیمپس کھولنے کے لئے 25کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کو دیا جانے والا امدادی عطیہ دوگنا کردیا گیا ہے۔

حکومت نے دفاعی بجٹ کے مد میں فروری میں عبوری بجٹ میں جو ایک لاکھ 41 ہزار کروڑ روپے مختص کئے تھے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ لیکن ریاستوں میں پولیس فورس کی جدید کاری کے لئے 430 کروڑ روپے کی مزید اضافی رقم تجویز کی ہے۔

پرنب مکھرجی نے سری لنکا کے شمال اور مشرقی حصوں میں بے گھر ہوئے تملوں کی بازآبادکاری کے لئے500 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔

اس دوران بجٹ کا اثر شیئر بازار پر بھی دکھائی دیا۔ بجٹ تقریر شروع ہونے سے قبل حالانکہ ممبئی اسٹاک ایکس چینج میں اچھال آیا لیکن بجٹ تقریر کے دوران اس میں گراوٹ آتی گئی اور مجموعی طور پر 544 پوائنٹ کی گراوٹ درج کی گئی ۔

افتخار گیلانی‘ نئی دہلی

ادارت: عاطف بلوچ