بھارت پاکستانی سرحد پر خواتين سکیورٹی اہلکار تعینات کرے گا، حکام
8 جولائی 2013اس فيصلے کے تحت بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتين سکيورٹی اہلکاروں کی سرحدی علاقوں ميں تعيناتی ممکن ہو سکے گی۔ پريس ٹرسٹ آف انڈيا کے مطابق اس حکومتی فيصلے کے تحت پچيس سال يا اس سے کم عمر کی خواتين کو ’ايسسٹنٹ کمانڈنٹس‘ کے عہدوں پر فائض کيا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے مطابق ان خواتين افسروں کو پاکستان اور بنگلہ ديش کی سرحدوں پر تعينات کيا جائے گا، جہاں وہ اپنے اپنے دستوں کے کمان سنبھاليں گی۔
اس بارے ميں بات کرتے ہوئے بھارت کے ايک سينيئر سکيورٹی اہلکار نے بتايا کہ خواتين افسروں کی بھرتی کا کام رواں برس کے اختتام تک مکمل کر ليا جائے گا جبکہ اگلے سال کے اختتام تک ان کی تعيناتی بھی ممکن ہو سکے گی۔ اس اہلکار کے مطابق يہ پہلا موقع ہوگا کہ جب خواتين کو بارڈر سکيورٹی فورس ميں افسروں کے حيثيت سے بھرتی کيا جائے گا۔ اہلکار کے مطابق خواتين کو قيادت سونپنے اور لڑاکا پوزيشنز پر تعينات کرنے کے اس اقدام کے ذريعے يہ پيغام عام ہوگا کہ عورتيں کسی بھی ميدان ميں مردوں سے کم نہيں۔
اطلاعات کے مطابق رواں سال بارڈر سکيورٹی فورس (BSF) ميں ايک سو دس نئے افسر بھرتی کيے جائيں گے۔ اسی طرح سينٹرل ريزرو پوليس فورس (CRPF) ميں 138 جبکہ سينٹرل انڈسٹريل سکيورٹی فورس (CISF) ميں 56 نئی بھرتياں کی جائيں گی۔ ان نئے افسروں کا انتخاب ميرٹ کی بنياد پر کيا جائے گا، جس کے ليے ايک سرکاری امتحان پاس کرنا بھی لازمی ہوگا۔ انتخاب کے ليے عورتوں يا مردوں کے ليے کوئی کوٹہ مقرر نہيں۔
خواتين اہلکاروں کی بھرتی اور بطور ’ايسسٹنٹ کمانڈنٹس‘ تعيناتی کے بعد ان کے پاس يہ موقع بھی ہوگا کہ وہ ترقی کر کے ’ڈپٹی کمانڈنٹس‘ يا ’کمانڈنٹس‘ کے عہدوں تک پہنچ سکيں۔
واضح رہے کہ بھارت ميں بارڈر سکيورٹی فورس نے سن 2009 ميں خواتين اہلکاروں کی بھرتی شروع کر دی تھی۔ البتہ ان اہلکاروں کے کام کا دائرہ کار سکيورٹی کی عام ذمہ داريوں تک ہی محدود تھا، نہ کہ لڑاکا مشن يا سرحدی علاقوں ميں تعيناتی تک۔