1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ٹرین حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 142 ہو گئی

21 نومبر 2016

بھارت میں ہونے والے ٹرین حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک سو بیالیس تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ تمام رات ٹرین کی بوگیوں کو کاٹ کر ملبے میں پھنسی ہوئی لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری رہا جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2SzS8
Indien Zugunglück
تصویر: Reuters/J. Prakash

اطلاعات کے مطابق متاثرہ چودہ بوگیوں کے ملبے میں اب کسی کے زندہ بچ جانے کی امید کم ہی بچی ہے۔ ضلعی پولیس  کے سربراہ ذکی احمد کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفت گو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہلاکتوں کی اصل تعداد زیادہ ہو جائے گی اور ہلاک ہونے والے بہت سے افراد کو شناخت کرنا بھی مشکل ہو گا، خاص طور پر ان لوگوں کی شناخت نہیں ہو پائے گی، جن کی لاشیں بری طرح مسخ ہو چکی ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’زخمیوں کی تعداد کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ ابھی تک امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘

ٹرین پر سوار زیادہ تر افراد بغیر کسی ریزرویشن اور سینکڑوں بغیر ٹکٹ کے سفر کر رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرین پر سوار مسافروں کی اصل تعداد کے بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔

پیر کے روز جائے حادثہ پر بہت زیادہ لوگ جمع ہو چکے تھے اور ان میں زیادہ تر وہ افراد تھے جو اپنے رشتہ داروں کی شناخت کے لیے وہاں پہنچے ہیں۔ یہ لوگ اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے سامان اور کپڑوں کے ذریعے ان کی شناخت کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Indien Zugunglück
تصویر: Reuters/J.Prakash

بھارت میں یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب شادیوں کا سیزن عروج پر ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹرین پر براتی بھی سوار تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جائے حادثہ پر شادی کے کپڑے، زیور اور کئی دیگر ایسی چیزیں بکھری پڑی تھیں۔

سینکڑوں زخمیوں کا علاج قریبی ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں میں متعدد ایسے بچے بھی شامل ہیں، جو اپنے رشتہ داروں سے جدا ہو چکے ہیں۔ پولیس والے متاثرہ بچوں کو ہلاک والوں کی تصاویر دکھا رہے ہیں تاکہ ان کے والدین کو شناخت کیا جا سکے۔

گزشتہ روز اتر پردیش کے ایک دیہی علاقے میں پٹنہ اندور ایکسپریس پٹری سے اتر گئی تھی اور حادثے کے وقت متاثرہ ٹرین پر تقریباﹰ  ڈھائی ہزار مسافر سوار تھے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حادثہ ریل کی پٹری میں فریکچر کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

سن دو ہزار بارہ میں پیش ہونے والی ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سالانہ پندرہ ہزار افراد ریل گاڑیوں پر ہلاک ہو جاتے ہیں۔بھارت: کانپور کے قریب ٹرین حادثہ، سو سے زائد ہلاکتیں