1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کلیساؤں پر حملے: مودی کا کریک ڈاؤن کا وعدہ

مقبول ملک17 فروری 2015

بھارت میں مسیحیوں کے کلیساؤں پر انتہا پسندوں کے متعدد حالیہ حملوں کے بعد ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی نے آج منگل کے روز ملک میں تمام عقائد کے شہریوں کے تحفظ کے لیے مذہبی تشدد پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا۔

https://p.dw.com/p/1EdNl
تصویر: Getty Images/ Punit Paranjpe

نئی دہلی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی BJP سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی پر اس وجہ سے شدید تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ ملکی سربراہ حکومت کے طور پر مذہبی بدامنی، خاص کر دسمبر کے مہینے سے صرف دارالحکومت نئی دہلی میں ہی مسیحی اقلیت کے کم از کم پانچ کلیساؤں پر کیے جانے والے حملوں کے تناظر میں ایسے واقعات کے خلاف کچھ بھی کہنے سے گریزاں رہے ہیں۔

اب لیکن انہوں نے نہ صرف ان واقعات کی مذمت کی ہے بلکہ کسی بھی مذہبی برادری کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والے عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ حکومت ملک میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ اور عبادت کی آزادی کو یقینی بنائے گی۔

نریندر مودی نے نئی دہلی میں منگل سترہ فروری کے روز مختلف مسیحی اقلیتی گروپوں کی طرف سے اہتمام کردہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف مذہبی منافرت کی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کی مذمت کی بلکہ یہ بھی کہا کہ بھارت سرکاری طور پر ایک سیکولر ریاست ہے اور ان کی حکومت تمام مذاہب کے ماننے والوں اور ان کے عقائد کا یکساں احترام کرتی ہے۔

Indien Protest Christen gegen Anschläge auf Kirchen 05.02.2015
بھارت میں مسیحیوں کی طرف سے احتجاج میں بھی کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/AP/M. Swarup

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مودی نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں کسی بھی مذہب کے خلاف ایسے تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ ہم ایسی کسی بھی تشدد پسندی کے خلاف بھرپور طاقت کے ساتھ کارروائی کریں گے۔‘‘ مودی نے مزید کہا، ’’میری حکومت کسی بھی گروپ کو، چاہے اس کا تعلق کسی سماجی اکثریت سے ہو یا اقلیت سے، اس بات کی کبھی اجازت نہیں دے گی کہ وہ دوسری سماجی یا مذہبی برادریوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے۔‘‘

کئی سماجی حلقوں کی طرف سے ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی پر اس وجہ سے بھی کھل کر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ ملک میں حال ہی میں وسیع پیمانے پر پیش آنے والے ان واقعات پر بھی خاموش رہے تھے، جن کے ذریعے بڑے بڑے گروپوں پر مشتمل سماجی تقریبات کی شکل میں مسلمانوں کی ’دوبارہ ہندو عقیدے میں شمولیت‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس پس منظر میں نریندر مودی نے کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا، ’’ہر کسی کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ کسی بھی عقیدے کی تعلیمات پر عمل کر سکے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق مودی نے اپنی آج کی تقریر میں جو بیان دیا، اسے بھارت میں وسیع پیمانے پر مذہب کی تبدیلی کے حالیہ واقعات کی مذمت سمجھا جا رہا ہے، ’’ہر کسی کو یہ ناقابل تردید انفرادی حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جبر یا ناجائز دباؤ کے بغیر اپنی پسند کے مذہب پر قائم رہے یا اپنا انتخاب کردہ عقیدہ اپنا سکے۔‘‘

خطاب کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی کا یہ بیان بھی بہت اہم تھا، ’’ہم نہ صرف مذہبی برداشت اور رواداری کو مانتے ہیں بلکہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ تمام مذاہب سچے ہیں۔‘‘

بھارت کی ایک ارب بیس کروڑ کی مجموعی آبادی میں سے قریب 80 فیصد شہری ہندو ہیں، جن کے بعد مسلمان ملک کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں جبکہ اس جنوبی ایشیائی ریاست میں سکھوں، مسیحیوں، بدھ مت کے پیروکاروں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔