1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کروڑوں بچوں کا قد چھوٹا کیوں ؟

بینش جاوید26 جولائی 2016

ٹوائلٹس کی کمی کے باعث عالمی سطح پر نقص نمو کے شکار سب سے زیادہ بچے بھارت میں ہیں۔ اس بیماری میں بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے بلکہ ان کی دماغی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JWD7
Indien Kinder beten für die Opfer des Anschlags in Nizza
تصویر: Reuters/A. Dave

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بین الاقوامی امدادی ادارے ’واٹر ایڈ‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان، نائجیریا، چین اور افریقی ملک کانگو کے مقابلے میں نقص نمو یا چھوٹے قد والے بچوں کی بھارت میں تعداد سب سے زیادہ ہے، اس کے باوجود کے گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔ واٹرایڈ نامی ترقیاتی تنظیم کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 48 ملین بچے بھارت میں اس بیماری کا شکار ہیں۔

عمر کے لحاظ سے چھوٹا قد رہ جانا غذائی قلت کا ایک سبب ہے اور اس بیماری کا علاج بچے کی پیدائش کے دو سال بعد ممکن نہیں رہتا۔ ایسے بچے جسمانی اور ذہنی طور پر اپنے ہم عمر بچوں کی نسبت کمزور رہ جاتے ہیں۔ واٹر ایڈ کی رپورٹ کے مطابق ٹوائلٹس اور صاف پانی کی کمی بہت سے بچوں کو اس بیماری میں مبتلا کر رہی ہے۔

Indien Steinbrucharbeiter Arbeitssicherheit
تصویر: Getty Images/AFP/C. Mao

واٹرایڈ کے اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں ہر سال ایک لاکھ چالیس ہزار بچے اسہال سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ بھارت میں 76 ملین بچوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے جبکہ 774 ملین افراد آلودہ ماحول میں رہ رہے ہیں۔

واٹرایڈ کی شعبہء صحت و حفظان صحت کی ماہر میگن ولسن جونز کہتی ہیں، ’’بھارت میں ایسے افراد کی شرح سب سے زیادہ ہے جنہیں بیت الخلاء کی سہولت میسر نہیں ہے، جس کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں اور بچوں کو اسہال ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔‘‘ میگن ولسن کی رائے میں اس لیے یہ حیران کن نہیں ہے کہ بھارت میں اپنی عمر کے لحاظ سے چھوٹے قد والے بچوں کی شرح اتنی زیادہ ہے۔

Indien Jarawa indigenes Volk auf den Andamanen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

اقوم متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے یونیسف کے مطابق بھارت میں 594 ملین افراد کو بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اگلے چار برسوں میں بھارت کے ہر گھر میں ٹوائلٹ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

بھارت کے بعد، نائجیریا میں 10.3 ملین اور اس کے بعد پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن کا قد ان کی عمر کے لحاظ سے چھوٹا ہے۔ واٹر ایڈ کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 9.9 ملین اور بنگلہ دیش میں 5.5 ملین بچے نقص نمو کا شکار ہیں۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش نے گزشتہ دس برسوں میں ایک مہم کے تحت بڑے پیمانے پر بیت الخلاء تعمیر کروائے ہیں۔