بھارت میں پہلے مرحلے کی پولنگ مکمل
16 اپریل 2009عام انتخابات کے اس پہلے مرحلے کی پولنگ کے ساتھ ہی 122خواتین سمیت ایک ہزار سات سو پندرہ امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی۔ ان میں ریلوے کے وزیر لالو پرساد یادو، سو ل ایوی ایشن کے وزیر پرفل پٹیل، نائب وزیر داخلہ ای احمد، سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، مرلی منوہر جوشی، مرکزی وزیر رینوکا چودھری اور جے پال ریڈی اور اقوام متحدہ کے سابق اسسٹنٹ سکریٹری جنرل ششی تھرور شامل ہیں۔ اس مرحلے میں کیرل کی تمام 20 اور چھتیس گڑھ کی تمام 11 سیٹوں کے انتخابات مکمل ہوگئے۔
جمعرات کو ہی بہار، اترپردیش، اڑیسہ، آندھرا پردیش اور مہاراشٹر کے کئی حلقوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔انتخابات کے نتائج کا اعلان بقیہ چار مرحلوں کی پولنگ کے بعد 16 مئی کو کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں پولنگ کی شرح 46سے 86 فیصد کے درمیان رہی۔ بہار میں سب سے کم یعنی 46 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جموں و کشمیر میں 48 فیصد، جب کہ لکش دیپ جزیرے میں، جہاں صرف ایک ہی سیٹ ہے وہاں 86 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ کیرل میں جہاں بالعموم 90 فیصد پولنگ ہوتی تھی اس مرتبہ صرف 60 فیصد ووٹ پڑے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پولنگ اسٹاف کو مختلف مقامات پر لے جانے کے لئے 27 ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے گئے۔
پولنگ کے لئے سیکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے تھے۔ انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور پرامن بنانے کے لئے 2.1 ملین سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا اس کے باوجود بائیں بازو کے انتہاپسندوں نے کئی ریاستوں میں سیکیورٹی فورسز اور پولنگ مراکز پر حملے کئے۔ انہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں توڑ ڈالیں اور پولنگ بوتھوں کو آگ لگا دی۔ بائیں بازو کے انتہا پسندوں نے جھارکھنڈ کے چترا، لاتے ہار اور کھونٹی، چھتیس گڑھ کے راج نند گاؤں، دانتے واڑہ، بہار کے گیا اور اڑیسہ کے ملکان گری اضلاع میں حملے کئے۔ ان حملوں میں تقریبا 12سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ۔ تاہم غیر سرکاری ذرائع نے مرنے والوں کی تعداد 25سے زائد بتائی ہے۔
ان نکسلی حملوں پر اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بی جے پی کے ترجمان ارون جیٹلی نے کہا کہ آج جتنے بڑے پیمانے پر نکسلی حملے ہوئے ہیں ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس پارٹی کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت نے ملک کی داخلی سلامتی کی حالت کتنی خراب کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ نکسلی مسئلے کی ایک وجہ سماجی اور اقتصادی صورت حال بھی ہے ۔ لہذا آج کے حملوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے سماجی اور اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کے لئے پچھلے پانچ برسوں کے دوران کیا کچھ کیا ۔تاہم کانگریس پارٹی نے ان الزامات کی تردید کی۔ پارٹی کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ الیکشن کے دوران امن و قانون کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس الیکشن میں کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو واضح اکثریت ملنے کی امید بہت کم ہے تاہم دونوں بڑی پارٹیاں آج پہلے مرحلے کی پولنگ کے حوالے سے کافی پرامید ہیں۔ بی جے پی کے ترجمان ارون جیٹلی نے کہا کہ انہیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس سے لگتا ہے کہ پارٹی کی پوزےشن پہلے سے زیادہ بہتر ہوگی۔
دریں اثناء بہار اور اترپردیش کے علاوہ بعض دیگر ریاستوں میں ووٹروں نے سڑک اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولنگ کا بائیکاٹ کیا۔