1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مفت کھانا اسکیم، بچے خوفزدہ

عدنان اسحاق21 جولائی 2013

گزشتہ ہفتے بھارت میں دوپہرکا مفت کھانا کھانے سے ایک اسکول کے 23 بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ شائع کر دی ہے۔ ساتھ ہی اس اسکیم میں بد انتظامی کے نئے واقعات بھی منظر عام پر آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19BMo
تصویر: picture alliance/AP Photo

ریاست بہار کے پولیس افسر رویندر کمار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اسکول کے کھانے میں کیڑے مار دوا ملی ہوئی تھی۔ ان کے بقول کھانا پکانے کے دوران جو تیل استعمال کیا گیا تھا، اس میں مونوکروٹوفس کے اثرات ملے ہیں۔ یہ ایک اورگینو فاسفورس کمپاؤنڈ یعنی نامیاتی فاسفورس مرکب ہے، جسے زرعی شعبے کے لیے تیار کی جانے والے کیڑے مار دواؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

فورنزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھانا پکانے والے تیل میں اس مرکب کی مقدار تجارتی بنیادوں پر تیار کی جانے والی کیڑے مار دواؤں سے پانچ گنا زیادہ تھی۔ ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھی جیت سنہا نے بتایا کہ ’’یہ مرکب انتہائی زہریلا ہوتا ہے، اسی وجہ سے اسے کیڑے مار دواؤں کی تیاری میں پانی ملا کر استعمال کیا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مرکب مرتکز یا گاڑھی حالت میں بہت کم ہی دستیاب ہے۔

Indien Schule in Chhapra 16.07.2013
اسکول کے کھانے میں کیڑے مار دوا ملی ہوئی تھیتصویر: Reuters

ابھی جیت سنہا کی نگرانی میں ہی اس واقعےکی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ جس ڈرم میں یہ تیل رکھا گیا ہو، وہ پہلے کیڑے مار دوا کی ترسیل میں استعمال ہوا ہو۔ تاہم اس دوران اسکول کے ہیڈ ماسٹر کی تلاش بھی جاری ہے۔ وہ اس واقعے کے بعد سے روپوش ہیں۔

اسکولوں میں دوپہر کا مفت کھانا مہیا کرنے کی مہم کے دوران مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام معاملات کی نگرانی کرے۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایسی دستاویزات دکھائی گئی ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری اہلکاروں نے اس دوران نگرانی کے فقدان اور احتساب نہ ہونے کی شکایات کو نظر انداز کیا۔ تعلیمی شعبے کے ایک مقامی منتظم ردھرانارائن رام کا کہنا ہے کہ شکایات کی فائلوں کو صرف اسی وقت کھولا جاتا ہے، جب کوئی واقعہ رونما ہو چکا ہو۔

Modernes Indien, Schulbildung
بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور مدھیہ پردیش میں مفت کھانا مہم کے دوران مہیا کیے جانے والے کھانے میں اکثر کنکریاں اور کیڑے شامل ہوتے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo

مفت کھانا اسکیم میں مہلک آلودگی کا شاذ و نادر ہی کوئی واقعہ سامنے آتا ہے لیکن اس مہم کی نگرانی کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کھانے کی تیاری اور خریداری کے دوران معیار پر توجہ نہیں دی جاتی۔ اکثر یہ سب کام حفظان صحت کے منافی ماحول میں کیا جا رہا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور مدھیہ پردیش میں مفت کھانا مہم کے دوران مہیا کیے جانے والے کھانے میں اکثر کنکریاں اور کیڑے شامل ہوتے ہیں۔ اسی طرح ریاست گجرات میں بچے کھانے کے برتن صاف کرنے کے لیے مٹی استعمال کرتے ہیں۔

اس ساری صورتحال کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ مختلف اسکولوں سے اس حوالے سے متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے سے اس واقعے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں بچوں نے مفت کھانا کھانے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے ملک میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے اسکولوں میں روزانہ دوپہر کا مفت کھانا مہیا کرنے کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ اس دوران 120 ملین بچے اور نوجوان اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔