1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ماؤنوازوں کی جانب سے حملوں کی دھمکی

22 جون 2009

ماؤ نوازوں کی طرف سے ایک حملے میں دس سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ بھارتی حکام کے مطابق حکومتی آپریشن کے ردعمل میں ماؤنواز باغی وسطی اور مشرقی ریاستوں میں اس طرح کے مزید حملے کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/IWR5
نکسل باغیوں کی جانب سے کئی علاقوں کو بند کر دیا گیا ہےتصویر: AP

مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پانچ بھارتی ریاستوں مغربی بنگال، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور اڑیسہ میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ماؤنوازوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز پر یہ تازہ حملے بھارت کی جانب سے لال گڑھ سمیت مغربی بنگال میں شروع کئے گئے آپریشن کے ردعمل کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔

گزشتہ سال نومبر سے لال گڑھ پر ماؤنوازوں کا مکمل کنٹرول تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ماؤنواز، سیکیورٹی فورسز سے براہ راست لڑائی کی بجائے اپنے زیرانتظام علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔

بھارت کی وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے سولہ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ آج پیر کی صبح بارودی سرنگوں کی صفائی میں مصروف دو سیکیورٹی اہلکار لال گڑھ کے علاقے میں ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے شدید زخمی ہوگئے۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی جانب سے بھارت کی تمام ریاستوں سے ماؤنوازوں کے خاتمے کےلئے آپریشن شروع کئے جانے کے اعلان کے بعد پرتشدد کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق آپریشن شروع ہونے کے بعد ماؤنوازباغی، ریلوں، بسوں، بازاروں اور پرہجوم مقامات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

دریں اثناء مغربی بنگال کے علاقے لال گڑھ سے ملحقہ جنگل میں حکومتی فورسز داخل ہو گئی ہیں اور اب وہاں اپنا کنٹرول مضبوط بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔


رپورٹ عاطف توقیر

ادارت افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید