1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں انتخابی نتائج سے پہلے سیاسی سرگرمیاں تیزتر

افتخار گیلانی، نئی دہلی14 مئی 2009

بھارت میں حالیہ عام انتخابات میں کسی پارٹی یا اتحاد کو واضح اکثریت نہ ملنے کے خدشات کے درمیان سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ لیڈروں کی ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے نمائندہ کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hqet
وزیر اعظم سنگھ اور ایل کے اڈوانیتصویر: UNI

ایک ماہ تک انتخابات میں مصروف رہنے کے بعد سیاسی رہنما اب دہلی پہنچنے لگے ہیں۔حالانکہ عام انتخابات کے نتائج آنے میں ابھی دو دن باقی ہیں لیکن ممکنہ نتائج کا اندازہ لگاتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں نے مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے اپنی میٹنگیں شروع کردی ہیں اور مختلف پارٹیوں کے رہنما ایک دوسرے سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ تمام ایگزٹ پول کے نتائج میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے اور ایک معلق پارلیمان کاامکان ظاہر کیا گیا ہے۔

Congress President Sonia Gandhi greeting people at a rally at Parade Ground in Dehradun
کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھیتصویر: UNI

حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی چیئرپرسن اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے اپنی حلیف جماعتوں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار اور لوک جن شکتی پارٹی کے صدر رام ولاس پاسوان سے جمعرات کے روز ملاقات کی۔ انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کے صدر لالو پرساد یادو سے بھی فون پر بات کی۔دراصل کانگریس یہ خطرہ مول نہیں لیناچاہتی ہے کہ اس کی حلیف جماعتیں اپنا فیصلہ بدل لیں۔

اسی سلسلے میں کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری امر سنگھ سے فون پر بات کی۔ حالانکہ انتخابی مہم کے دوران دونوں لیڈروں نے ایک دوسرے کےخلاف کافی سخت باتیں کہی تھیں۔سونیا گاندھی نے بہوجن سماج پارٹی کی رہنما اور اترپردیش کی وزیر اعلی مایاوتی سے بھی فون پر بات کی۔ اس دوران کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشک سنگھوی نے کہا کہ پارٹی حکومت بنانے کے لئے کسی فرقہ پرست پارٹی سے نہ تو کسی طرح کا تعاون لے گی اور نہ ہی حمایت یا تعاون دے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے کے اس کے امیدوار لال کرشن اڈوانی کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں پارٹی کی قیادت میں آئندہ حکومت بنانے کے تمام امکانات پر غور کیا گیا۔

پارٹی نے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کوآل انڈیا انا ڈی ایم کی رہنما جیہ للیتا سے مسلسل رابط رکھنے کے کام پر لگادیا ہے جبکہ تیلگو دیسم پارٹی کے رہنما چندرابابو نائیڈو اور تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے صدر چندرشیکھر راؤ کے ساتھ پہلے سے ہی مسلسل رابطہ ہے۔

BJP leader L K Aadvani addressing an election meeting in North Kolkata
بی جے پی کے رہنما ایل کے اڈوانیتصویر: UNI

سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو اور ایل جے پی کے صدر رام ولاس پاسوان کی بھی ملاقات ہوئی ۔ ان رہنماوں نے کہا کہ وہ کوئی بھی فیصلہ 16مئی کے بعد ہی کریں گے لیکن انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھی ان کا اتحادبرقرار رہے گا ۔ان پارٹیوں نے بھی بہر حال کہا کہ وہ صرف سیکولر حکومت کی ہی حمایت کریں گی۔

لیکن اس دوران تازہ ترین سیاسی ہنگامہ بائیں بازو کی پارٹیوں نے کردیا ہے۔سی پی ایم کے رہنما پرکاش کرات نے کہا کہ فرقہ پرست پارٹیوں کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے بائیں بازو کی جماعتیں کانگریس کی حمایت کریں گی۔

بی جے پی نے اس بیان پر بائیں بازو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے کہا کہ بائیں بازو کی پارٹیوں نے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ نتائج آنے سے پہلے ہی بایاں بازو کی قیادت والے تیسرے محا ذ کی موت ہوگئی۔

دریں اثنا یہاں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور نے بی جے پی کے رہنما لال کرشن اڈوانی سے ملاقات کی۔اس ملاقات نے یہاں سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ بائیں بازو کے رہنما سیتا رام یچوری نے اسے سیاسی فیصلوں کو متاثر کرنے کی امریکی کوشش قرار دیا۔ تاہم بی جے پی نے اسے معمول کی ملاقات بتایا ۔