1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ميں دو لڑکيوں کے ساتھ اجتماعی زيادتی اور ان کا قتل

عاصم سلیم
15 جنوری 2018

بھارت ميں رونما ہونے والے دو مختلف واقعات ميں دو نوجوان لڑکيوں کو اجتماعی زيادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا قتل کر ديا گيا۔ پوليس کے مطابق دونوں واقعات کی تحقيقات جاری ہيں اور مشتبہ افراد کی تلاش کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qrDs
Indien Pakistan Symbolbild Vergewaltigung
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

بھارتی رياست ہريانہ کی پوليس مردوں کے ايک گروپ کے تعاقب ميں ہے، جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے کورکھشیتر ضلعے ميں ايک پندرہ سالہ لڑکی کو اجتماعی زيادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کر ديا۔ پوليس کو اس لڑکی کی لاش جمعے کے روز ايک ندی سے ملی۔ ضلعی پوليس چيف ابھيشيک گارگ نے بتايا کہ لڑکی کو گہری اندونی چوٹيں آئی تھيں جس سبب ايسا معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے کسی نوکيلی چيز کا استعمال کيا تھا۔ گارگ نے مزيد بتايا، ’’ہميں شک کے کہ اس کارروائی ميں کم از کم چار افراد ملوث تھے۔‘‘ ضلعی پوليس چيف کے بقول مشتبہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

دريں اثناء جمعے کو اس پندرہ سالہ لڑکی کی لاش ملنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اسی ہريانہ رياست کے ايک اور ضلعے پانی پت ميں پانی کے ايک تالاب سے ايک بارہ سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی۔ پانی پت کی پوليس کے سربراہ راہول شرما نے بتايا کہ بچی کے دو محلے داروں کو حراست ميں لے ليا گيا ہے، جنہوں نے اس کے ساتھ جنسی زيادتی اور پھر اسے قتل کرنے کا اعتراف کيا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق يہ واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہيں کہ حکام کی تنبيہ اور ملک گير احتجاج کے باوجود بھارت ميں جنسی جرائم اب بھی جاری ہيں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 ميں چھتيس ہزار نابالغ لڑکيوں کو جنسی طور پر ہراساں کيا گيا۔ بچوں کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سن 2014 ميں جاری کردہ ايک رپورٹ کے مطابق بھارت ميں جنسی زيادتی کے ہر تين ميں سے ايک واقعے ميں کسی نابالغ بچی کو نشانہ بنايا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس پر گہری تشويش کا اظہار کيا تھا۔

Gedenken Indien Gruppenvergewaltigung Mord 29.12.2013
تصویر: Reuters

يہ امر اہم ہے کہ دارالحکومت نئی دہلی ميں دسمبر سن 2012 ميں ميڈيکل کی ايک طالبہ کے ساتھ ايک چلتی ہوئی بس پر اجتماعی جنسی زيادتی اور اس کے بے رحمانہ قتل کے بعد ملکی سطح پر احتجاج اور قوانين ميں تبديلی ديکھنے ميں آئی تھی۔