1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سرطان کے مریضوں کی ممبئی کی سڑکوں پر کسمپرسی کی حالت

کشور مصطفیٰ27 اگست 2013

ممبئی میں ہوٹلوں کے کرائے اتنے زیادہ ہیں کہ دور دراز علاقوں سے علاج کی خاطر آئے ہوئے مریضوں کو ممبئی کی سڑکوں پر پڑاؤ ڈالنا پڑتا ہے جہاں حفظان صحت کی ابتر صورتحال ان کی صحت پر مزید منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/19WZm
تصویر: AFP/Getty Images

بھارت میں زیر علاج کینسر کے مریض کسمپرسی کی حالت میں سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔ مونسون بارشوں سے بچنے کے لیے رنگ برنگی پلاسٹک شیٹوں کا سہارا لینے والے سرطان کے لاتعداد مریض ممبئی کی سڑکوں پر راتیں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ گرچہ وہاں قائم ٹاٹا میموریل ہسپتال میں نہایت کم قیمت پر ان کا علاج ممکن ہے تاہم بھارت کے اقتصادی اور کاروباری مرکز ممبئی میں ہوٹلوں کے کرائے اتنے زیادہ ہیں کہ دور دراز علاقوں سے علاج کی خاطر آئے ہوئے مریضوں کو ممبئی کی سڑکوں پر پڑاؤ ڈالنا پڑتا ہے جہاں حفظان صحت کی ابتر صورتحال ان کی صحت پر مزید منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ممبئی میں قائم ٹاٹا میموریل ہسپتال کا شمار گرچہ بھارت میں سرطان کے علاج کے سب سے بڑے اور معروف ہسپتالوں میں ہوتا ہے تاہم ملک بھر سے یہاں آنے والے کینسر کے مریضوں کو سر چھپانے کی کوئی سہولت میسر نہیں۔ اسی لیے ممبئی کی ایک سڑک کو کینسر کے مریضوں کا غیر سرکاری وارڈ کہا جاتا ہے۔

Indien, Mumbai, Frauen waschen Wäsche im Slum
ممبئی میں کچی آبادیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہےتصویر: AP

ٹاٹا میموریل ہسپتال میں ہر سال سرطان کے لاکھوں مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی میں حکومتی اعانت دی جاتی ہے ان سہولیات سے مستفیض ہونے والے مریضوں کو سر چھپانے کے لیے کوئی ٹھکانہ میسر نہیں ہے۔ یہ مریض ممبئی میں ہوٹلوں کے ہوش ربا کرائے کی وجہ سے ان میں قیام کا تصور بھی نہیں کر سکتے، انہیں سڑکوں پر راتیں بسر کرنا پڑتی ہیں۔

علاج کے سلسلے میں ممبئی آئی ہوئی چھاتی کے سرطان میں مبتلا 55 سالہ لیلا کے شوہر سُریش پتیدر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا،" یہاں پر چوہے، مچھر اور گرد و غبار کی بھر مار ہے، ہم سڑک کے دوسری طرف پڑاؤ ڈالنا چاہتے تھے مگر پولیس نے اجازت نہیں دی۔ یہاں ہوٹل بہت مہنگے ہیں ہمارے لیے ہوٹل میں قیام کرنا ناممکن ہے" ۔

Bildergalerie Das Recht auf sauberes Wasser Indien
زیادہ تر بیماریاں حفظان صحت کی ابتر صورتحال کے سبب جنم لیتی ہیںتصویر: AP

یہ جوڑا مدھیا پردیش سے 12 گھنٹوں کی مسافت طے کر کہ ممبئی کے میومریل ہسپتال تک پہنچا ہے۔ ان کے لیے سستا ترین طریقہ یہی تھا کہ وہ سڑک پر پڑاؤ ڈال دیں۔ یہ میاں بیوی طوفانی بارشوں کے باوجود ایک سڑک کے کنارے رات دن بسر کر رہے ہیں۔ ان جیسے دیگر افراد کے سرجیکل ماسک سے چھپے چہروں اور پٹیوں کے سبب ان کی تکلیف کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ٹاٹا طبی مرکز کی طرف سے غریب مریضوں کے لیے سستے کرائے پر چند کمرے مہیا کیے گئے ہیں تاہم بھارت میں سرطان کے مریضوں کی تعداد جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اُس کے سبب ممبئی میں کینسر کے مریضوں کی اتنی بڑی تعداد کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس ہسپتال کی انتظامیہ کے ایک ترجمان ایس ایچ جعفری کہتے ہیں،" مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔ بہت سے غیر سرکاری اداروں کے کارکن فُٹ پاتھ پر بیٹھے ان افراد کو کھانا اور دیگر اشیاء فراہم کرتے ہیں۔ اسی بناء پر یہ لوگ سڑکوں پر گزر بسر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سڑک کے کنارے کئی سالوں سے کینسر کے یہ مریض پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں اور یہ علاقہ ان کی عارضی رہائش گاہ بن گیا ہے تاہم آس پاس کے مقامی باشندوں کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ان باشندوں کا کہنا ہے کہ سڑک کے کنارے قیام پذیر مریض اور پڑاؤ ڈالنے والے دیگر افراد کا کھانا پینا اور رفعِ حاجت کا سلسلہ تمام علاقے کو آلودہ کر رہا ہے اور یہاں حفظان صحت کی صورتحال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے۔

ایس ایچ جعفری کے مطابق بھارت میں ہر سال کینسر کے 50 ہزار مریضوں کے 60 فیصد کو ٹاٹا میڈیکل سینٹر کی طرف سے طبی سہولیات کی فراہمی میں حکومتی اعانت دی جاتی ہے جبکہ 14 فیصد کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ لینسٹ میڈیکل جرنل میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2010 ء میں بھارت میں نصف ملین افراد کینسر یا سرطان کے سبب موت کے منہ میں چلے گئے۔ ٹاٹا ہسپتال سے منسلک سر اور گردن کی جراحی کے ماہر پروفیسر پنکجھ چتروویدی کے بقول، "جیسے جیسے بھارتی سماج زیادہ ثروت مند ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے یہاں کینسر کے مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک بھر میں خواتین میں چھاتی اور رحم کی گردن کا کینسر سب سے زیادہ عام ہے جبک بڑے پیمانے پر تمباکو کا استعمال پھیپھڑوں اور منہ کے کینسر کی وجہ بن رہا ہے اور اس کے سبب مردوں میں اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے نیز الکوحل کا استعمال، غیر صحت مند خوراک اور ورزش کی کمی کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بن رہی ہے"۔