1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور چین باہمی اختلافات مناسب طور سے دور کریں، چینی صدر

اے ایف پی
9 جون 2017

چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین کے  صدر شی جن پنگ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو  باہمی اختلافات پر مناسب طریقے سے بات کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2eOkw
Indien Goa Benaulim BRICS Gipfel - Narendra Modi und President Xi Jinping
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

چینی وزارتِ خارجہ کی ایک آن لائن پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے صدر شی جن پنگ نے بھارتی وزیراعظم سے کہا،’’ چین اور بھارت کو کثیرالجہتی روابط اور باہمی مشاورت کو مضبوط بنانا چاہیے اور آپس کے اختلافات اور حسّاس معاملات پر موزوں طریقے سے بات کرنی چاہیے۔‘‘

شی جی پنگ نے بھارت اور چین کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی زور دیا۔

شی نے بھارت کو  شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن یا ’ایس سی او‘ کا باقاعدہ طور پر مکمل رکن بننے پر مبارکباد بھی دی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

پوسٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایس سی او کا رکن  بننے میں تعاون پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اہم مفادات کا احترام کرنا چاہیے۔

 بھارتی وفد کی جانب سے تاہم ان بیانات کے حوالے سے فی الحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں ’ سلک روڈ انیشی ایٹو‘ کے موضوع پر چین میں ہونے والی سمٹ میں بھارت نے شرکت نہیں کی تھی اور اس اقدام پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔  

1996ء میں قائم ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں چین کے علاوہ روس، قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ بھارت کو 2005ء سے ’مبصر‘ کا درجہ حاصل ہے۔ ایران اور منگولیا بھی SCO کے رُکن بننے کے خواہش مند ہیں۔