1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور نیپال میں کشیدگی: سفیر واپس، صدر کا دورہ منسوخ

امتیاز احمد7 مئی 2016

نیپالی حکومت نے بھارت میں تعینات اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے جبکہ ملکی معاملات میں ہمسایہ ملک بھارت کی ’دخل اندازی‘ کی وجہ سے نیپالی صدر نے اپنا نئی دہلی کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ija3
Indien Treffen Modi und Oli
تصویر: picture alliance/AP Photo

تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نئی دہلی میں تعینات نیپالی سفیر دیپ کمار اپادھیائے کو جمعے کے رات واپس ملک بلا لیا گیا تھا اور اس کی وجہ مبینہ طور ان کی طرف سے نیپالی اپوزیشن کا ساتھ دینا ہے، جسے بھارت حکومت کی حمایت بھی حاصل ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ دیپ کمار نیپالی کی ماؤ نواز اپوزیشن جماعت کی حمایت جاری رکھے ہوئے تھے اور یہ پارٹی وزیراعظم کے پی شرما اولی کی حکومت گرانا چاہتی ہے۔

گزشتہ ہفتے نیپالی پارلیمان میں اس وقت افراتفری پھیل گئی تھی، جب حکومتی اتحاد میں شامل ماؤ نواز گروپ نے دھمکی دی تھی کہ وہ اتحاد سے الگ ہو جائیں گے تا کہ وزیراعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایا جا سکے۔ بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے مبینہ طور پر بھارت کا ہاتھ تھا۔ تاہم اس اعلان کے بعد ماؤ نواز اپوزیشن نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا تاکہ جمہوری نظام چلتا رہے۔

ایک حکومتی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’دیپ کمار اپادھیائے کا نیپالی کانگریس میں کافی اثرورسوخ ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کی تحریک میں ان کا اہم کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں واپس بلا لیا گیا ہے۔‘‘ اپادھیائے کو اپریل 2015ء میں کانگریس جماعت کی قیادت والی حکومت کی طرف سے بھارت میں سفیر مقرر کیا گیا تھا۔

دوسری جانب نیپالی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور گوپال کھنال نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ بھارت میں تعینات سفیر کو کیوں واپس بلایا گیا ہے، ’’ایک حکومت کو حق حاصل ہے کہ ملک کی صحیح نمائندگی نہ کرنے کی وجہ سے وہ کسی بھی سفیر کو واپس بلا لے۔‘‘

بھارت اور نیپال کے مابین گزشتہ کئی ماہ سے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور اس تازہ پیش رفت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملکی خاتون صدر بدھیہ دیوی بھنڈاری کا آئندہ پیر کے روز سے شروع ہونے والا بھارت کا دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔

بھارت اور نیپال کے تعلقات ایک طویل عرصے سے کشیدہ رہے ہیں۔ خاص طور سے ان پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا تنازعہ ہمیشہ سے عدم اعتماد اور دوستانہ ماحول کے فقدان کا سبب بنا رہا۔