1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور روس کے درمیان پرامن جوہری تعاون کا معاہدہ

7 دسمبر 2009

ماسکو میں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے روسی صدر دیمتری میدویدیف کے ہمراہ ایک معاہدے پر دستخط کردئے ہیں، جس کے تحت ماسکو، نئی دہلی کو جوہری توانائی کے لئے یورینئم فراہم کرے گا۔

https://p.dw.com/p/Ks13
بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ، روسی صدردیمتری میدویدیف کے ہمراہتصویر: AP

اس موقع پر بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روس اور بھارت کے تعلقات اب جوہری ری ریکٹرز کی سپلائی سے بھی آگے، نیوکلیائی تحقیق کے مختلف پہلوؤں تک پہنچ گئے ہیں۔ روسی صدر دیمتری میدویدیف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کا مخالف ہے البتہ غیر فوجی مقاصد کے لئے دفاعی تعاون پر تیار ہے۔

روسی نیوکلیائی ایجنسی کے ادارےRostatom کے سربراہ سیرگئی کیری اینکو نے کہا کہ ان کا ملک بھارت میں مزید جوہری ری ایکٹر تعمیر کرے گا۔ ان کے بقول اربوں ڈالر کی لاگت سے بھارت میں بارہ مزید جوہری ری ایکٹر تعمیر کئے جائیں گے۔ تاہم وزیر اعظم سنگھ نے محض چار ای ایکٹروں کی تعمیر کا ذکر کیا۔ ان کے بقول بھارتی حکومت نے مغربی بنگال میں معقول مقام بھی تلاش کرلیا ہے۔

بھارت جوہری توانائی کے حصول کے لئے فرانس اور امریکہ سے اسی نوعیت کے معاہدے پہلے ہی کر چکا ہے جبکہ اس سلسلے میں کینیڈا کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔ روس کے تعاون سے جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو میں دو جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے۔ روسی صدر میدویدیف نے حالیہ دورہء بھارت میں اسی مقام پر چار مزید جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئےتھے ۔

جوہری توانائی کی تجارت سے متعلقہ عالمی گروپ Nuclear Supplier Group کی جانب سے بھارت پر چونتیس سال تک عائد پابندی کے خاتمے میں روس کا کردار اہم رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کو ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر مالیت والے سابقہ سویت دور کے طیارہ بردار جہاز کی فراہمی سے متعلق تنازعہ بھی طے کرلیا گیا ہے۔ نئی دہلی نے پانچ سال قبل ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کے تحت یہ جہاز خریدنے کا سودا کیا تھا تاہم ماسکو کی جانب سے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر مزید کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

روس بھارت کو دفاعی تعاون فراہم کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے،جس کے بعد فرانس اور اسرائیل کا نمبر آتا ہے۔ حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان دس ارب ڈالر کے دفاعی تعاون سے متعلق ایک دس سالہ معاہدہ ہوا تھا۔ اس میں جدید سپر سونک طیاروں کی تعمیر بھی شامل ہے جو راڈار میں دکھائی نہیں دیتے۔

وزیراعظم سنگھ اپنے حالیہ دورے میں روسی ساخت کے80 ، MI-17 ہیلی کاپٹر خریدنے کے معاہدے پر بھی ممکنہ طورپر دستخط کریں گے۔

سال دو ہزار میں دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک تعاون کے ایک معاہدے کے تحت روس اور بھارت کے سربراہان ہر سال ایک مرتبہ ملاقات کرتے ہیں۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے سے اب تک من موہن سنگھ کا یہ چھٹا دورہء روس ہے۔

من موہن سنگھ کے بقول روس اور بھارت کی شراکت داری اور دوستی کی بنیاد اعتماد اور مشترکہ مفاد کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔ ماسکو روانگی سے قبل جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ روسی قیادت سے ملاقاتوں میں وہ جوہری توانائی، دفاع، خلائی سائنس اور دو طرفہ تجارت سمیت دیگر امور پر بھی بات کریں گے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف بلوچ