بھاجپا میں کوئی انتشار نہیں، راجناتھ سنگھ
1 ستمبر 2009بی جے پی کے صدر راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے رہنماوٴں کے مابین کوئی رسہ کشی نہیں ہے اور پارٹی میں کوئی انتشار نہیں ہے۔ بھارتی نجی ٹیلی وژن چینل سی این این۔آئی بی این کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھاجپا صدر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس وقت بھارتی ذرائع ابلاغ میں ان کی جماعت سے متعلق ’’فضول اور غیر ضروری بحث جاری ہے۔‘‘
’’بہت ساری غیر ضروری چیزوں پر بحث کی جارہی ہے۔ کبھی کبھی مجھے حیرت ہوتی ہے کہ آخر یہ ہو کیا رہا ہے۔ بی جے پی ایک بہت بڑی سیاسی جماعت ہے، اس وقت پارٹی کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ ماضی میں کانگریس کو درپیش مشکلات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ کانگریس تو دو حصّوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔‘‘
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ پارٹی کے صدر کے عہدے کے لئے اس لئے دوسری مرتبہ امیدوار نہیں ہوں گے کیونکہ بی جے پی کا آئین کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص دو بار صدر نہیں ہوسکتا، چاہے پارٹی کا قومی سطح پر صدر ہو یا پھر ضلع صدر۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر نظریاتی بنیادوں پر اختلافات اور تضاد سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ایسی باتیں بے بنیاد ہیں اور یہ صرف میڈیا کی مبالغہ آرائی ہے، اور کچھ نہیں۔
بی جے پی نے ابھی حال ہی میں اپنے سینئر رہنما جسونت سنگھ کو اپنی کتاب میں بانیء پاکستان محمد علی جناح کی تعریف کرنے پر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کردیا تھا۔ سابق وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ جسونت سنگھ نے پارٹی کے اس فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے فیصلے ’’آزادی اظہار پر وار ہیں۔‘‘
بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما ارون شوری نے بھی جسونت سنگھ کو پارٹی سے نکالے جانے کے فیصلے پر پارٹی قیادت کو ہدف تنقید بنایا۔ شوری نے پارٹی صدر راجناتھ سنگھ کو ’’ایلس ان ’بلنڈر لینڈ‘ بھی قرار دیا۔‘‘
بھارتیہ جنتا پارٹی کو گزشتہ دو پارلیمانی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بی جے پی کو سن 2004ء اور ابھی اس سال بھی عام انتخابات میں کانگریس پارٹی سے کم نشستیں حاصل ہوئیں۔
مسلسل دو انتخابات میں ہار کے بعد پارٹی قیادت پر زبردست تنقید کی جارہی ہے۔ پارٹی صدر راجناتھ سنگھ کے ساتھ ساتھ پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر لال کرشن اڈوانی بھی تنقید کی زد میں ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: ندیم گِل