1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بکس آن وہیلز‘ فاٹا میں کتابوں کے فروغ کا منفرد منصوبہ

دانش بابر26 اگست 2014

حکومت پاکستان نے شمال مغربی قبائلی علاقاجات (فاٹا) میں نوجوانوں کو دہشت گردی کی لہر سے دور رکھنے اور مطالعہ میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے BOOKS ON WHEELS یعنی ’’گاڑیوں پر کتابیں‘‘ کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے،

https://p.dw.com/p/1D1K5
تصویر: Danish Baber

نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ریجنل ڈائریکٹر مراد علی مہمند نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا سیکرٹریٹ اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کا یہ مشترکہ منصوبہ ہے، جس میں نوجوانوں کی منفی سرگرمیوں کو ختم کرنے اور ان میں مطالعے کی عادت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں فاٹا سکریڑیٹ نے اس پروگرام کے لیے گاڑیاں فراہم کی ہیں، جس میں مختلف عمر اور طبقہ فکر کے افراد کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے کتابیں دستیاب ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں ان کا مزید کہنا ہے ’’اس کا مقصد یہ ہے کہ فاٹا میں مطالعے کا کلچر فروع پائے اور لوگ کتاب سے محبت کرنے لگیں، اس مقصد کے لیے ہم نے مل کر فاٹا سکریٹریٹ کے ساتھ یہ پروگرام بنایا ہے۔‘‘
مراد علی کا مزید کہنا ہے کہ اس پروگرام کی ابتداء خیبر ایجنسی سے کی جا رہی ہے جبکہ ان کا منصوبہ ہے کہ مستقبل میں کتابوں کی یہ گاڑیاں تمام سات قبائلی ایجنسیوں میں بھیجی جائیں گی، تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس سے مستفید ہو سکیں۔
خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان سلیم آفریدی کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ ایک بہت ہی اچھا اقدام ہے۔ ان کے علاقے میں مطالعے کی سہولیات میئسر نہیں تھیں اور اب وہ موبائل وین سے اچھی اور سستے داموں پر کتابیں خرید سکیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فاٹا کے نوجوانوں کے لیے کوئی صحت مند سرگرمی موجود نہیں ہے۔ اگر ان کو گھر کے دہلیز پر اچھی کتابیں ملنا شروع ہوجائیں تو یہ فاٹا کے تعلیم یافتہ لوگوں پر کسی احسان سے کم نہیں ہوگا۔ وہ کہتے ہیں’’ جب گھروں میں اور اپنے ہی علاقے میں لوگوں کو کتابیں کم اور رعایتی قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو اس سے کتب بینی کا رجحان بھی بڑھے گا اور جب لوگوں کے پاس کتاب ہوگی تو ان کی منفی سرگرمیاں خود بخود مثبت سرگرمیوں میں تبدیل ہوجائیں گی، جو کہ ایک اچھی کاوش ہے۔‘‘
کتابوں کے بارے میں مراد علی مہمند کا کہنا ہے کہ لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں صرف نصابی کتابیں ہیں ، جبکہ ایسا نہیں ہے ان گشتی دکانوں میں قارئین کے لیے جنرل کتب، ریفرنس بکس، کہانیاں، ڈکشنریاں، اسلامک بکس، لٹریچر اور دوسری کتابوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے رنگین کتابیں اور کہانیاں بھی موجود ہیں جوکہ 50 فی صد تک رعایتی قیمتوں پر دستیاب ہیں۔
باجوڑ ایجنسی کے رہائشی بارہویں جماعت کے طالب علم امان اللہ کا کہنا ہے حکومت کو موبائل وین کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں کتابوں کی دکانیں بھی کھولنی چاہیے تاکہ اس سے وہ ہر وقت مستفید ہو سکیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کتاب ایک اچھا دوست ہے اور مطالعے ہی کی وجہ سے ان کے علاقے کے لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آسکتی ہے۔

Books on wheels Peshawar
تصویر: Danish Baber
Books on wheels Peshawar
تصویر: Danish Baber