1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بڑی ’گیٹ کیپر‘ ٹیک کمپنیوں کے لیے نئے، سخت یورپی ضابطے نافذ

7 ستمبر 2023

یورپی یونین کے نئے اور زیادہ سخت ضوابط کا مقصد یہ ہے کہ بہت بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یورپی مارکیٹ میں کاروباری اجارہ د اری سے روکا جا سکے۔ ان ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو بہت بھاری جرمانے کیے جا سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/4W30k
Big Tech Companies Logos und EU Flagge
تصویر: Andre M. Chang/ZUMA Press/picture alliance

 یورپی کمیشن نے چھ عظیم الجثہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مستقبل میں ان سخت تر قوانین کا تابع بنانے کا اعلان کیا ہے۔

برسلز سے جاری کردہ ایک بیان میں یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یہ نئے اقدامات ایپل، ایمیزون، مائیکروسافٹ، گوگل کی مالک کمپنی ایلفابیٹ اور فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے ساتھ ساتھ ٹِک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ذریعے فراہم کردہ 22 ’بنیادی پلیٹ فارم سروسز‘ سے متعلق ہیں۔

Belien | Brüssel - die EU Comission legt ihren Plan zum digitalen Wallet vor
یورپی کمیشن کے عہدیداروں نے نئے ضوابط پر عمل نہ کرنے والی کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا اعلان بھی کیا ہےتصویر: Stephanie Lecocq/AP/picture alliance

یورپی یونین ان کمپنیوں کو نشانہ کیوں بنا رہی ہے؟

یورپی یونین  ان چھ ٹیکنالوجی اداروں کی یورپی مارکیٹ کو کنٹرول کر سکنے کی طاقت کو روکنا چاہتی ہے۔ یورپی کمیشن کے بیان میں کہا گیا کہ ان اداروں کو 'گیٹ کیپر‘ اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ وہ ''کاروبار اور صارفین کے مابین ایک اہم گیٹ وے مہیا کرتے ہیں۔‘‘

یہ ادارے نہ صرف یورپی یونین میں بہت بڑے کاروباری حجم کی وجہ بھی بنتے ہیں بلکہ یونین کے رکن ممالک میں سے صرف تین ریاستوں میں ہی یہ کم از کم 45 ملین صارفین کو بنیادی پلیٹ فارم سروسز بھی مہیا کرتے ہیں۔

یورپی یونین کی ڈیجیٹل پالیسی کے نگران کمشنر تھیئری بریٹوں نے اس حوالے سے کہا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ یورپ میں کوئی بھی آن لائن پلیٹ فارم ایسے کاروباری رویے کا مظاہرہ نہ کر سکے کہ جیسے وہ بہت ہی بڑا اور عظیم الجثہ ہو۔‘‘

مسابقت اور ڈیٹا کے تحفظ سسے متعلق زیادہ سخت قوانین

یورپی کمیشن کے فیصلے کے مطابق ان چھ 'گیٹ کیپر‘ ٹیک اداروں کو یورپی یونین کے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ (DMA) کا احترام بھی کرنا ہو گا، جس کا مقصد اس بلاک کی ڈیجیٹل منڈی میں زیادہ صحت مند کاروباری مقابلے کو یقینی بنانا ہے۔ یہ مسابقتی قانون نومبر 2022 میں نافذ ہوا تھا۔

اگرچہ ڈی ایم اے میں گیٹ کیپر اداروں کے لیے قواعد بھی شامل ہیں تاہم یونین نے اب یہ بھی بتا دیا ہے کہ ان قوانین کا اطلاق خاص طور پر کون کون سی بڑی کمپنیوں  پر ہو گا۔

Brüssel EU-Parlament | Mark Zuckerberg, Facebook-CEO
فیس بک اور انسٹا گرام کی مالک کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زوکربرگ مختلف مواقعوں پر یورپی یونین کے عہدیداروں کے سامنے اپنی کمپنی کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کے لیے پیش ہوتے رہے ہیںتصویر: Reuters/Reuters TV

اس عمل کے تحت ان کمپنیوں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ان کی طرف سے پیش کردہ کاروباری خدمات ان کے حریف اداروں کی خدمات سے صحت مند مسابقت رکھتی ہوں اور ساتھ ہی یہ ادارے ڈیٹا شیئرنگ کے بھی عملاﹰ پابند ہوں۔

مزید یہ کہ مختلف ذرائع سے کسی بھی صارف کا ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت صرف متعلقہ صارف کی واضح رضامندی سے ہی ممکن ہو گی۔ ان چھ کمپنیوں کے پاس اب نئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے لیے چھ ماہ کا وقت ہے اور انہیں اپنی طرف سے ان ضوابط پر عمل درآمد سے متعلق باقاعدہ تعمیلی رپورٹیں بھی پیش کرنا ہوں گی۔

عدم تعمیل پر بھاری جرمانے

یورپی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر یہ ٹیک کمپنیاں ڈی ایم اے ضوابط کی تعمیل نہیں کریں گی، تو ان میں سے ہر ایک کو اس کے مجموعی عالمی کاروبار کی مالیت کے 10 فیصد کے برابر تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔ بار بار خلاف ورزی کی صورت میں یہ جرمانہ 20 فیصد تک بھی ممکن ہو گا۔

اس کے علاوہ منظم طریقے سے یورپی یونین کے ڈیجیٹل قوانین کی بار بار خلاف ورزی پر کسی بھی متعلقہ ادارے کو اور بھی سخت سزائیں سنائی جا سکیں گی، جن میں اس پر ممکنہ کاروباری پابندی بھی شامل ہو سکتی ہے۔

ایپل اور مائیکروسافٹ کا استدلال ہے کہ ان کی کچھ سروسز، جیسے iMessage اور Bing کے پاس اتنے صارفین موجود ہی نہیں کہ انہیں 'گیٹ کیپر‘ سمجھا جا سکے۔ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ ان دونوں کمپنیوں کے اس موقف کی چھان بین کر رہا ہے۔

ش ر ⁄ اا، م م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، ڈی ڈبلیو ذرائع)