1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچے سرکاری چھٹيوں سے قبل اسکول سے غير حاضر: والدين پر جرمانہ

21 مئی 2018

جرمن پوليس نے نگرانی کر کے ايسے متعدد والدين پر جرمانہ عائد کر ديا ہے جو اسکول کی چھٹيوں کے باقاعدہ آغاز سے قبل ہی اپنے بچوں کو لے کر تفريح کے ليے چل نکلے تھے۔ جرمنی ميں اس عمل پر والدين کو جواب دہ ٹھہرايا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2y3pj
Deutschland Kinder im Auto freuen sich auf die Ferienreise
تصویر: picture-alliance/JOKER

جرمنی ميں  مسيحی مذہبی تہوار ’’پينٹی کوسٹ‘‘ کی چھٹيوں کے آغاز سے ايک ہفتہ پہلے پوليس نے  دس ايسے والدين کے خلاف کارروائی کی جو اس تہوار کے موقع پر اسکولوں کی طرف سے دی جانے والی چھٹيوں سے قبل ہی اپنے بچوں کو چھٹياں منانے لے جا رہے تھے۔ جرمن اخبار ’ڈيئر اشپيگل‘ کے مطابق يہ کارروائی جرمن صوبے باويريا کے ميمِنگن ہوائی اڈے پر اتوار بيس مئی کے روز گئی۔ اس موقع پر چھ پوليس اہلکار ہوائی اڈے پر تعينات تھے اور انہوں نے ايسے تمام خاندانوں کی شناخت کی، جن ميں اسکول جانے کی عمر والے بچے بھی شامل تھے۔ پھر بچوں کے والدين سے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے اسکول کے بارے ميں دريافت کيا گيا۔ بعد ازاں پوليس اہلکاروں نے اسکولوں سے بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کرتے ہوئے پوچھ گچھ  کی کہ آيا متعلقہ خاندان اسکول سے اجازت لے کر چھٹيوں کے باقاعدہ آغاز سے قبل سفر کر رہے تھے یا نہیں۔

جرمنی ميں بچوں کو بلا وجہ اسکول نہ بھيجنا غير قانونی فعل ہے۔ اس جرم کی سزا ايک ہزار يورو جرمانے تک ہو سکتی ہے۔ پوليس کے ايک ترجمان نے ’ڈيئر اشپيگل‘ سے بات چيت کرتے ہوئے بتايا کہ اگر اسکول کا عملہ يا استاتذہ اس پر اصرار کريں کہ بچوں کو اسکول پہنچايا جائے، تو پوليس کا کام ہے کہ وہ بچوں کو اسکول پہنچائے۔ اس ترجمان کے بقول ايسی صورتحال ميں والدين کو اپنی چھٹيوں کے منصوبوں ميں تبديلياں لانی پڑتی ہيں اور انہيں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جرمن صوبے باويريا کی پوليس نے والدين کو يہ ہدايت دی تھی کہ وہ چھٹيوں سے قبل بچوں کو کہيں لے کر نہ جائيں۔ پوليس کے بيان کے مطابق، ’’والدين کو اس سلسلے ميں اسکول سے باقاعدہ اجازت لينی پڑتی ہے اور اس بارے ميں فيصلہ کہ آيا متعلقہ بچوں کو چھٹيوں سے چند روز قبل غير حاضر رہنے کی اجازت دی جائے، اسکول کا ہيڈ ماسٹر کرتا ہے۔‘‘

مسیحی عقيدے کے مطابق  ’’پينٹی کوسٹ‘‘ یا خمسِین عیدِ صعود کے سلسلے ميں باقاعدہ تقاريت انيس سے لے کر  اکيس مئی تک جاری رہتی ہيں تاہم جرمنی کے مغربی حصے کے زيادہ تر صوبوں ميں تعليمی ادارے ايک پورے ہفتے کے ليے چھٹياں دے ديتے ہيں۔ کبھی کبھار والدين چھٹی منانے والوں کے ہجوم، پروازوں کے اوقات ميں تاخير اور مہنگے داموں سے بچنے کے ليے چھٹيوں کے آغاز سے چند روز قبل بيرون ملک سفر کرنے کو ترجيح ديتے ہيں۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں