1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کے ساتھ زیادتی کے خلاف پاپائے روم کی ہدایات

20 مارچ 2010

پوپ بینیڈیکٹ نے آئرلینڈ میں کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والوں کو لکھے گئے خط میں پادریوں کے ہاتھوں بچوں پر ہونے والی جنسی تشدد، اس کی سزا اور تدارک کےحوالے سے ہدایات دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/MXxD
تصویر: picture-alliance/ dpa

یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس خط میں معذرت بھی شامل کی گئی ہے یا نہیں؟ ماضی میں مختلف ممالک، بشمول جرمنی سے رومن کیتھولک پادریوں کے ہاتھوں ایسے واقعات کی رپورٹس سامنےآئی تھیں۔

حال ہی میں جرمنی میں کیتھولک کلیساؤں کے زیر انتظام چند اسکولوں میں پادریوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ کی جانے والی جنسی زیادتیوں کے حوالے سے پوپ پر بھی کڑی تنقید سامنے آئی ۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ پوپ ان واقعات کی کھل کر مذمت نہیں کر رہے ہیں۔ چند ماہ قبل ہالینڈ، آسٹریا اورسویٹزرلینڈ میں بھی اسی نوعیت کے سکینڈلز نے کلیساؤں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

پوپ کی جانب سے لکھا گیا خط آئرلینڈ کے بشپس کو بھیجا جا ئے گا تاکہ وہ اتوار کے روز کلیساؤں میں ہونے والے اجتماعات میں اسے پڑھ کر سنانے کی تیاریاں کوا سکیں۔ یہ تحریر ہفتے کے روز شائع بھی کی جا ئے گی۔ پوپ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اس سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد اپنے اعمال پرنادم اور شرمندہ ہو سکیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاپائے روم کے اس پیغام کا مقصد ان کی طرف سے زاتی طور پر بھی ان واقعا ت پر دلی افسوس کا اظہار ہو سکے گا۔ کیونکہ وہ ان واقعات کو نہایت شرمناک سمجھتے ہیں۔

Papst im Gespräch mit Robert Zollitsch tief betroffen über Missbrauchsskandal Flash-Galerie
چند روز قبل جرمن آرچ بشپ رابرٹ سولٹش نے بھی پاپائے روم سے ملاقات کیتصویر: picture alliance/dpa

یہ معا ملہ ابتداء میں صرف روم میں اٹھایاگیا تھا لیکن بعد میں پوری دنیا تک پھیل گیا اور ہر ہفتے نئے الزامات سامنے آنے لگے۔

جرمنی میں بھی پادریوں نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا کہ کیتھولک فرقے کے تحت چلنے والے مختلف اسکولوں میں طلباء کو 1970، 1980 اور نوے کی دہائیوں میں جنسی زیادتیوں کا شکار بنایا گیا۔ تاہم متعلقہ اسکولوں کے عہدیداران نے ان حقائق کو کئی سالوں تک افشاں نہیں کیا۔

کیتھولک فرقے کے سلسلے Jesuit کے جرمنی میں سب سے اعلی عہدیدار Stefan Dartman کے مطابق جنسی زیادتی کے یہ واقعات جرمنی میں برلن، ہیمبرگ، سینٹ بلازین، گوٹی گین اور ہلڈس ہائن میں رونما ہوئے۔

ڈارٹ مین نے سلسلے کے سابق عہدیداروں کی طرف سے ان واقعات کی اطلاع نہ دینے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ان سابق عہدیداروں کی طرف سے ذیادتیوں کا شکار بننے والے طلباء اور ان کے والدین سے معافی مانگی۔

ان واقعات کی خبروں کے منظر عام پر آنے کے سبب کیتھولک کلیساؤں پر لوگوں کا اعتماد خطرے میں پڑ گیا ہے اور متاثرین کی جانب سے معاوضے کی صورت میں ازالے کے دعوؤں نے ہلچل مچا دی ہے۔ اس کے نتیجے میں بہت سے ممالک میں کیتھولک کلیساؤں کی اقتصادی حالت تباہی تک جا سکتی ہے جیسے کہ ماضی میں امریکہ میں اس قسم کے کیسز سامنے آنے کے بعد ہوا ہے۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: کشور مصفطیٰ