1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی ویکسین کے لیے بھاری رقوم کی فراہمی کے وعدے

14 جون 2011

پسماندہ ملکوں کے لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچانے کی ویکسین فراہم کرنے کے لیے ڈونرز نے چار ارب تیس کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اعلان لندن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/11Zgt
تصویر: picture-alliance/dpa

اس ایک روزہ کانفرنس کا اہتمام حفاظتی ٹیکوں اور مدافعتی قوت بڑھانے کے عالمی اتحاد (جی اے وی آئی) نے کیا تھا۔ اس میں سامنے آنے والے وعدوں سے حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے لیے اب سے لے کر 2015ء تک کے عرصے میں پائی جانی والی تین ارب ستّر کروڑ ڈالر فنڈنگ کی کمی پوری ہو گئی ہے۔

جی اے وی آئی کا کہنا ہے کہ اس طرح حاصل ہونے والی رقوم سے دنیا کے دو سو پچاس ملین غریب ترین بچوں کو جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کی سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ ساتھ ہی چالیس لاکھ قبل از وقت اموات کو بھی روکا جا سکے گا۔

لندن کانفرنس میں پیر کو لائبيريا کی صدر الين جانسن سيرليف نے کہا:’’ترقی پذیر ممالک میں بچوں کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہماری اجتماعی کوششوں کے حوالے سے آج کا دِن اہم ہے۔‘‘

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت بھی ہر گزرتے بیس سیکنڈ میں ایک بچہ محض اس لیے مر جاتا ہے کہ اسے ویکسین دستیاب نہیں۔

اس مقصد کے لیے مائیکروسافٹ کمپنی کے بانی بل گیٹس نے اپنی بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے تحت ایک ارب ڈالر کا ہدیہ دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس فاؤنڈیشن نے ایک دہائی کے عرصے میں ویکسین پر دس ارب ڈالر خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

Schweiz Wirtschaft Weltwirtschaftsforum in Davos USA Bill Gates
بل گیٹستصویر: dapd

بل گیٹس نے کہا ہے کہ لندن کانفرنس میں حاصل ہونی والی کامیابی سے اس مقصد کو زبردست تحریک ملے گی۔

برطانیہ نے ایک ارب تیس کروڑ اور یورپی یونین نے مزید تقریباﹰ ڈیڑھ کروڑڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جی اے وی آئی کا اتحاد دراصل نجی اور سرکاری پارٹنر شپ ہے، جس میں حکومتیں، کاروباری رہنما، ورلڈ بینک، فلاحی ادارے اور غیرسرکاری تنظیمیں شامل ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال 1.7 ملین بچے ایسے اَمراض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جن کا آسانی سے علاج کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید