1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بُرکینا فاسو، فوج یونٹی حکومت کے قیام پر رضا مند

عاطف بلوچ3 نومبر 2014

بُرکینا فاسو کی فوج نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط بناتے ہوئے عہد کیا ہے کہ وہ یونٹی حکومت کا قیام عمل میں لائے گی۔ اتوار کے دن دارالحکومت میں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے فوج نے طاقت کا استعمال بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/1Dft8
تصویر: Issouf Sanogo/AFP/Getty Images

مغربی افریقی ملک بُرکینا فاسو میں صدر بلیس کمپاؤرے کے مستعفی ہونے کے بعد ملکی فوج کے نائب کو نگران صدر بنا دیا گیا، جس پر عوام نے ملک گیر مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ فوج عوامی انقلاب کو ہائی جیک نہیں کر سکتی ہے۔

اتوار کے دن دارالحکومت واگا ڈوگو میں عوام نے فوج کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا تاہم فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل برسائے اور ہوائی فائرنگ کی۔ اس دوران ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع بھی ملی ہے۔

فوج کے خلاف شروع ہونے والے ان تازہ مظاہروں کے بعد ملکی فوجی قیادت نے اپوزیشن کے مختلف دھڑوں کے ساتھ ایک ملاقات میں عہد ظاہر کیا ہے کہ وہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے جلد ہی ایک یونٹی حکومت تشکیل دے گی۔ اس ملاقات کے بعد فرانسیسی زبان میں جاری کیے گئے ایک بیان میں فوج نے کہا، ’’اقتدار پر قبضہ ہماری ترجیح نہیں بلکہ قوم کا مفاد ہمیں عزیز ہے۔‘‘

Proteste nach Militärputsch in Bukina Faso 02.11.2014
اپوزیشن نے فوج کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی کال دی دے ہےتصویر: Issouf Sanogo/AFP/Getty Images

اس بیان میں واگا ڈوگو میں مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومتی رٹ قائم کرنا ضروری ہے۔ اتوار کو واگا ڈوگو میں سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت کے باہر فائرنگ بھی ہوئی۔ اس دوران کچھ گھنٹوں کے لیے سرکاری ٹٰیلی وژن کی نشریات معطل بھی ہو گئی تھی۔

ادھر مغربی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کے مندوب محمد ابن شمس نے کہا ہے کہ وہ افریقی رہنماؤں کے ساتھ مل کر بُرکینا فاسو کی اعلیٰ فوجی قیادت پر زور دیں گے کہ وہ اقتدار عوام کے حوالے کر دیں۔ ممکنہ پابندیوں کے تناظر میں خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر فوج انکار کرتی ہے تو نتائج بڑے واضح ہیں۔ شمس کے مطابق عالمی برداری اس مغربی افریقی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرنا چاہتی ہے۔

اسی طرح امریکا، یورپی یونین اور افریقی یونین نے بھی نگران فوجی صدر اسحق زیدا سے کہا ہے کہ وہ اقتدار عوام کے حوالے کر دیں۔

بُرکینا فاسو میں گزشتہ ہفتے حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں صدر کمپاؤرے مستعفی ہونے کے بعد ہمسایہ ملک آئیوری کوسٹ فرار ہو گئے تھے۔ اگرچہ ملکی قوانین کے مطابق نگران صدر کی ذمہ داری سینیٹ کے صدر کو سونپی جانا تھی لیکن ملکی فوج نے اقتدار پر قبضہ جما لیا تھا۔ اس پیشرفت کے بعد اپوزیشن نے فوج کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی کال دی دے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں