1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بَری فوج کا دن، ایران میں جدید میزائلوں کی نمائش

عاطف توقیر17 اپریل 2016

ایران میں اتوار کے روز بری فوج کے دن کے موقع پر جدید ترین ہتھیاروں کی نمائش کی گئی، جس میں روس سے حاصل کردہ میزائل دفاعی نظام S-300 بھی شامل تھا۔

https://p.dw.com/p/1IXCa
Iran Teheran Militärparade mit Raketen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

یہ میزائل دفاعی نظام چند روز قبل ہی روس نے ایران کے حوالے کیا ہے۔ اتوار کے روز ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اسنا کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں جنوبی تہران میں منعقدہ اس فوجی پریڈ میں میزائل نظام S-300 کی ٹیوبز اور ریڈار آلات دکھائی دے رہے ہیں۔

ایران کا اصرار ہے کہ یہ نظام ایرانی سرزمین کے دفاع کے لیے نہایت ضروری ہے اور کسی حملے کی صورت میں اس کا سدباب کر سکتا ہے، جس میں جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے بھی شامل ہیں۔ یہ نظام حملہ آور طیاروں کی نشان دہی اور انہیں ہدف بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

اسرائیل اور امریکا کی جانب سے اس میزائل دفاعی نظام کی فروخت پر روس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ روس مشرقِ وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔

Russland Flugabwehrsystem S-300
یہ میزائل نظام حال ہی میں ایران کے حوالے کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

ایران اور روس اس وقت جدید لڑاکا طیارے سکوئی SU-30 کی فروخت کے حوالے سے بھی مذاکرات میں مصروف ہیں، جس پر امریکا کی جانب سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ایران کی فضائیہ میں اس وقت انقلابِ ایران سے قبل کے طیارے موجود ہیں۔

اتوار کے روز پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے اصرار کیا کہ ان کا ملک اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا، تاہم یہ اضافہ دفاعی نوعیت کا ہو گا، تاکہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ’’ہماری فوج، سیاسی اور اقتصادی طاقت کسی ہمسایہ ملک یا اسلامی دنیا کے خلاف نہیں۔ جب بغداد دہشت گردوں کے خطرے کا سامنا کر رہا تھا، اسلامی جمہوریہ ایران نے وہاں کے عوام، فوج اور حکومت کی اپیل پر ردعمل ظاہر کیا اور وہاں موجود مقدس مقامات کی حفاظت بھی کی۔‘‘

اس جدید ترین فضائی دفاعی نظام کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان ڈیل سن 2007ء میں طے پائی تھی، تاہم ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے روس کی جانب سے یہ میزائل بیٹریاں ایران کو فروخت کرنے کا منصوبہ ملتوی ہو گیا تھا۔ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تہران حکومت کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت پر سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔

گزشتہ برس جولائی میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والی ڈیل اور جنوری میں اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے IAEA کی جانب سے اس کی توثیق کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہو چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ روس نے بھی یہ جدید میزائل ایران کو فروخت کر دیے ہیں۔