1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوسنیا: غیر قانونی مہاجرت کا سدّ باب کیا جائے گا

22 مئی 2018

بوسنیا کی حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے لیے مزید سخت پالیسیاں بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر سرحدی نگرانی کو مضبوط تر بنایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2y676
Serbien Belgrad - Flüchtlinge und Einwanderer überqueren die Brücke zur Koratischen Grenze
تصویر: Reuters/M. Djurica

مہاجرین کے حوالے سے خبریں فراہم کرنے والے یورپی ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق بوسنیا کے وزیر اعظم ڈینی زوزڈک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُن کی حکومت ملک کے ہر اُس حصے سے داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکے گی جو سرکاری طور پر بارڈر کراسنگ نہیں ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم زوِزڈک نے بتایا تھا کہ اُن کی حکومت نے مہاجرت کے عمل کو روکنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان میں سے ایک بارڈر پولیس کے نظام کو مزید مستحکم کرنا بھی ہے اور اس فورس میں دیگر سکیورٹی اداروں کے افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

بوسنیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں سربیا اور مونٹی نیگرو کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا کیونکہ انہی ممالک سے زیادہ تر پناہ گزین خفیہ راستوں سے بوسنیا میں داخل ہوتے ہیں۔

Serbien Belgrad - Flüchtlinge und Einwanderer überqueren die Brücke zur Koratischen Grenze
تصویر: Reuters/M. Djurica
Flüchtlinge Opatovac Kroatien Serbien
تصویر: picture-alliance/PIXSELL

بوسنیا میں سلامتی کے امور کے وزیر دَرہگان میکٹِک نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ حکام کا سب سے بنیادی مقصد ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہے۔

حفظان صحت کے نقطہ نظر سے ابتر حالات کے شکار قریب چھ سو مہاجرین کو مونسٹار کے علاقے سے قریب تیس کلو میٹر شمال میں سلاکوویک کے استقبالیہ مرکز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

ملکی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس کے ابتدائی چار ماہ میں چار ہزار پانچ سو تارکین وطن ملک میں داخل ہوئے تھے جس میں سے سّتر فیصد پہلے ہی جا چکے ہیں۔

دوسری جانب کونسل آف ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے بوسنیا اور ہرزیگووینا میں سکیورٹی اور انسانی حقوق کے وزرأ کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے مہاجرین کی آمد پر انتظامی امور کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

ص ح/ انفو مائیگرنٹس