1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں عام ہڑتال، پچاس افراد زخمی

7 جولائی 2011

بنگلہ دیش میں دو روزہ ہڑتال کے پہلے دن پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم کے نتیجے میں اپوزیشن جماعت کے اہم رہنماؤں سمیت کل پچاس افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11qcO
تصویر: AP

بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت، بنگلا دیش نیشلسٹ پارٹی (بی این پی) غیر جانب دار نگران حکومت کے تحت انتخابات نہ کروانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دو روزہ عام ہڑتال کی کال دی تھی۔ اس کال کے بعد ہڑتال کے پہلے دن یعنی گزشتہ روز بدھ کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔ اس دوران ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی اور ملک بھر میں روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔ یہ مظاہرے بی این پی اور جماعت اسلامی پارٹی کی طرف سے منعقد کیے گئے۔ اس دوران سابقہ وزیراعظم بیگم خالدہ ضیا کی سیاسی پارٹی بی این پی کے اعلیٰ رہنما زین العابدین فاروق بھی زخمی ہو گئے۔ رائٹرز نے ڈھاکہ پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار قاضی واجد علی کے حوالے سے بتایا کہ زین العابدین فاروق نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا تھا۔

Protest Bangladesch Textilindustrie Mai 2010
گزشتہ سال بنگلہ دیش میں ایک مظاہرے کے شرکاءتصویر: picture-alliance/dpa

بنگلہ دیش کی وزیر داخلہ سہارا خاتون نے زین العابدین فاروق کے زخمی ہونے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تاہم کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔ دوسری طرف بی این پی کے قائم مقام سیکریٹری جنرل مرزا فخر السلام عالمگیر نے صحافیوں کو بتایا کہ زین العابدین فاروق پر حملہ دراصل انہیں قتل کرنے کی کوشش تھی،’ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اپنے حریفوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے کس حد تک جا سکتی ہے‘۔

اطلاعات کے مطابق ہڑتال کے پہلے دن دارالحکومت ڈھاکہ اور بندر گاہی شہر چٹاگانگ کے علاوہ کئی دیگر شہروں میں لوگوں نے احتجاج کیا۔ اسی دوران متعدد گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا گیا۔

بنگلہ دیش کی پارلیمان نے تیس جون کو آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے غیر جانب دار نگران حکومت کے زیر تحت انتخابات کے قانون کو ختم کر دیا تھا۔ یہ نظام 1996 ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ اس کا مقصد انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات کو روکنا اور ممکنہ فراڈ کا خاتمہ تھا۔ مئی میں سپریم کورٹ نے بھی اس نظام کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں