1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی

زبیر بشیر21 نومبر 2013

دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہونے والے ملک بنگلہ دیش نے دوران پیدائش اموات میں کمی، انسان کی طبعی عمر میں اضافے اور بیماریوں پر بہتر کنٹرول کے ذریعے صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ALuR
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج جمعرات کے روز اس حوالے سے شائع ہونے والے ایک جائزے میں اسے ایک ’’غیر معمولی کامیابی‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں کسی ترقی پذیر ملک کی یہ کامیابی کسی ’معمے‘ سے کم نہیں۔

اس ملک کی ایک تہائی آبادی (47 ملین سے زیادہ) غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ غربت اور محرومی کے باوجود بنگلہ دیش میں صحت کا شعبہ ایسا ہے، جس میں بے مثال ترقی ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں جب یہ ملک صرف اپنی غربت اور حادثات کی وجہ سے ہی خبروں میں رہا ہو، یہ ترقی یقیناﹰ کسی سنگِ میل سے کم نہیں۔

Infolady Projekt gewinnt Global Media Forum Auszeichnung
بنگلہ دیش میں لیڈیز ہیلتھ ورکر گھر گھر جا کر لوگوں کو آگہی فراہم کرتی ہیںتصویر: D.net/Amirul Rajiv

ڈھاکہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مشتاق چودھری اس حوالے سے کہتے ہیں:’’گذشتہ چالیس برسوں کے دوران، بنگلہ دیش نے اپنے پڑوسی ممالک سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ملک میں غربت میں کمی کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں غیرمعمولی ترقی کی گئی ہے۔‘‘

بنگلہ دیش میں دوران زچگی اموات میں سن 1985ء کے مقابلے میں 75 فیصد کمی آ چکی ہے۔ اسی طرح بعد از پیدائش نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات بھی سن 1990ء کی نسبت نصف ہو چکی ہے۔ وہاں اوسط عمر بھی اب 68.3 سال ہو چکی ہے جبکہ پاکستان میں اوسط عمر 66 سال اور بھارت میں 67 سال ہے۔

مشتاق چودھری کے مطابق یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی جانب سے صحت کے شعبے پر بہت کم پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے لیکن ملکی قوانین کی وجہ سے پبلک سیکٹر، پرائیویٹ سیکٹر اور این جی اوز مل کر کام کر سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس شعبے نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔

Bangladesch Schweinegrippe Krankenhaus in Dhaka
صحت کے شعبے میں ترقی کی دیگر اہم مثالوں میں ٹی بی کے مرض پر قابو پایا جانا بھی شامل ہےتصویر: AP

صحت کے شعبے میں ترقی کی دیگر اہم مثالوں میں ٹی بی کے مرض پر قابو پایا جانا بھی شامل ہے۔ اب وہاں اس بیماری پر 90 فیصد تک قابو پایا جا چکا ہے۔ خواتین ہیلتھ ورکرز گھر گھر جا کر عام شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتی ہیں۔

بنگلہ دیش میں سرکاری سطح پر علاج کی سہولت بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے لیکن اس وقت وہاں سرکاری شعبے میں آٹھ لاکھ سے زائد ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی ہے، جسے فوری طور پر پورا کیا جانا ضروری ہے۔

بنگلہ دیش نے خاندانی منصوبہ بندی کے شعبے میں بھی بے پناہ ترقی کی ہے۔ 1971ء میں وہاں اوسطاً ایک خاتون 6.3 بچوں کو جنم دے رہی تھی جبکہ 2010ء میں یہی شرح 2.3 رہ گئی تھی۔ پاکستان میں ابھی بھی یہ شرح 3.8 ہے۔