1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: فیکٹری ورکرز کا احتجاج بدستور جاری

13 دسمبر 2010

بنگلہ دیش میں گارمنٹ فیکٹریوں کے ہزاروں ملازمین کی جانب سے کم تنخواہوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک روز قبل احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/QWvR
تصویر: AP

پولیس کے مطابق غازی پور جانے والے راستے کو پانچ ہزار سے زائد فیکڑی ملازمین نے احتجاجاﹰ دھرنا دے کر بلاک کر دیا۔ غازی پور میں معروف مغربی برانڈز کے لئے کپڑے بنانے کے کئی کارخانے موجود ہیں۔ اسی طرف ہزاروں دیگر ملازمین نے ڈھاکہ سے 40 کلومیڑ دور واقع Ashulia ایکسپورٹ زون میں قائم فیکڑی میں بھی کام روک دیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور صنعتوں کی جانب سے منظور کیے گئے کم سے کم تنخواہ کے فیصلے کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔

Demonstration in Bangladesh
ہزاروں فیکٹری ملازمین تنخواہوں میں عدم اضافے کے باعث احتجاج کر رہے ہیںتصویر: AP

بنگلہ دیش میں اس وقت کپڑے بنانے کے 4500 کارخانے ہیں جہاں معروف مغربی برانڈ جیسے Wal-Mart, H&M اور Levi Strauss جیسے مشہور برانڈز کے لئے کپڑے بنائے جاتے ہیں۔ حکومتی فیصلے کے مطابق نومبر کے مہینے سے ان کارخانوں پر اپنے ملازمین کو کم سے کم اجرت 3000 ٹکا یعنٰی 43 ڈالرز تک دینا لازمی ہے۔ تاہم متعدد کارخانوں کی جانب سے اب تک اس فیصلے پر عمل نہ کرنے کے باعث ملک میں ہزاروں ملازمین نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

Ausnahmezustand in Bangladesch
ان پرتشدد واقعات میں اب تک دو فیکڑیوں کو آگ لگائی جا چکی ہےتصویر: AP

گزشتہ روز چٹاگانگ میں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے فائرنگ کی تھی جس کی زد میں آکر چار افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ ڈھاکہ میں پولیس اور مظابرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے۔ چٹاگانگ کے پولیس کمشنر قوصُم دیوان کے مطابق اب تک 30 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تین ہزار سے زائد افراد کے خلاف ُپر تشدد مظاہروں میں حصہ لینے پر مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔

ادھر بنگلہ دیشی حکومت نے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ان کارخانوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے کا فوری طور پر اطلاق کیا جائے ورنہ ان کے خلاف سخت کاروائی ہو گی۔

کپڑے کی برآمد بنگلہ دیش کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور گزشتہ سال بنگلہ دیش کی 16.2 بلین ڈالرز کی برآمدات کا 80 فیصد حصہ کپڑے کی برآمد سے حاصل ہوا تھا۔ اس صنعت سے ملک میں تین ملین افراد وابستہ ہیں جن میں سے 85 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں