1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ، 6 ہلاک

علی کیفی AFP
26 مارچ 2017

بنگلہ دیش میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر فوجی کمانڈوز کے ایک چھاپے کے دوران دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ZxkJ
Bangladesch Dhaka Bombenanschlag Polizei
یہ بم عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے کوئی چار سو میٹر کے فاصلے پر انسانوں کے ہجوم کے اندر پھٹےتصویر: picture-alliance/AP

پولیس نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ ملک کے شمال مشرقی شہر سلہٹ میں پیش آیا، جہاں پولیس اور فوج کے کمانڈوز ایک پانچ منزلہ عمارت میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مار رہے تھے۔ ان دو طاقتور بم دھماکوں کا نشانہ پولیس اور فوج کے ان کمانڈوز کے ساتھ ساتھ اُن سینکڑوں تماشائیوں کو بھی بنایا گیا، جو سکیورٹی فورسز کے اس چھاپے کی خبر ملتے وہی وہاں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یہ بم عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے کوئی چار سو میٹر کے فاصلے پر انسانوں کے ہجوم کے اندر پھٹے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے سلہٹ پولیس کے ڈپٹی کمشنر باسُودیب بانِک نے بتایا کہ ان دھماکوں کے نتیجے میں دو پولیس افسروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ مزید یہ کہ پچاس کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں تقریباً ایک درجن پولیس اہلکار اور سکیورٹی افسران بھی شامل ہیں۔ شدت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنی پراپیگنڈا ایجنسی اعماق کے ذریعے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اُس کا ہاتھ تھا۔

ڈپٹی کمشنر باسُودیب بانِک کے مطابق زخمیوں میں سے کسی ایک کی حالت تشویشناک ہے، جن میں ایلیٹ ریپڈ ایکشن بٹالین یا سریع الحرکت فورس RAB کے انٹیلیجنس شعبے کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ اس بٹالین کو ملک میں انسدادِ دہشت گردی کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

Bangladesch Razzia in Sylhet
بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائی جمعے کے روز علی الصبح شروع ہوئی تھیتصویر: Getty Images/AFP

بنگلہ دیشی پولیس کے ابتدائی اندازوں کے مطابق یہ دھماکے ملک کے اندر ہی قائم ہونے والے ایک نئے عسکریت پسند گروپ جماعت المجاہدین بنگلہ دیش JMB نے کیے ہیں، جس پر حالیہ برسوں کے دوران ہونے والے کئی دیگر بم دھماکوں کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر بانِک نے اس حملے کے پیچھے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا ہاتھ ہونے کے دعووں کو یہ کہہ کر رَد کر دیا کہ بنگلہ دیش میں اس تنظیم کا کوئی وجود نہیں ہے۔

پولیس ابھی اس امر کی تصدیق نہیں کر سکی کہ آیا یہ کوئی خود کُش حملہ تھا تاہم پولیس کے خیال میں ان دھماکوں میں مرنے والے افراد میں ممکنہ طور پر حملہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔

امریکا میں قائم مانیٹرنگ ایجنسی SITE انٹیلیجنس گروپ کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اعماق کی وساطت سے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ’بنگلہ دیشی فورسز کے درجنوں افراد ایک بارودی ڈیوائس کے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک و زخمی ہو گئے‘۔

Bangladesch Razzia in Sylhet
بنگلہ دیشی کمانڈوز کے مطابق عسکریت پسند ابھی بھی عمارت کے اندر موجود ہیںتصویر: Getty Images/AFP

بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائی جمعے کے روز علی الصبح شروع ہوئی تھی۔ ان دھماکوں سے پہلے کمانڈوز اور اس پانچ منزلہ عمارت کے تہ خانے میں موجود عسکریت پسندوں کے درمیان کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا تھا۔ اسی دوران کمانڈوز نے عسکریت پسندوں کے اس ٹھکانے سے 78 عام شہریوں کو بھی چھڑایا، جنہیں غالباً یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا۔

فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل فخر الاحسن نے صحافیوں کو بتایا:’’ہمارا اصل کام یرغمالیوں کو چھُڑانا تھا۔ یہ کام ہم نے  کامیابی سے سرانجام دیا ہے۔ ہم 78 لوگوں کو بچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘‘ اُنہوں نے بتایا  کہ عسکریت پسند ابھی بھی عمارت کے اندر موجود ہیں اور اُنہوں نے ہر طرف بارودی مواد نصب کر دیا ہے:’’ایسے میں پورا آپریشن بڑی احتیاط سے کیا جا رہا ہے۔‘‘