1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ ديش: سلامتی کونسل کے وفد کی روہنگيا مہاجرين سے ملاقات

29 اپریل 2018

سلامتی کونسل کے مندوبين نے بنگلہ ديش ميں پناہ ليے ہوئے روہنگيا مسلمانوں کے مہاجر کيمپوں کا دورہ کيا۔ اس موقع پر روہنگيا کی ايک بڑی تعداد نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے خلاف ہونے والے مبينہ مظالم کی داستانيں بيان کيں۔

https://p.dw.com/p/2wrwM
UN-Delegation besucht Rohingya-Flüchtlingscamp in Bangladesch
تصویر: Getty Images/AFP

بنگلہ ديش کے کوکس بازار ميں روہنگيا مہاجرين کے کيمپ کے سربراہ دل محمد نے بتايا کہ سکيورٹی کونسل کے مندوبين نے کميونٹی کے بزرگ ارکان اور ميانمار کی رياست راکھين ميں تشدد اور ہراسگی کا شکار بننے والی عورتوں سے اتوار انتيس اپريل کو بات چيت کی۔ محمد نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا، ’’ہم نے انہيں مطلع کيا ہے کہ ہم يہاں اپنی جانيں بچانے کے ليے پناہ ليے ہوئے ہيں۔ ہم گھر جانے کے منتظر ہيں بشرطيہ کہ اقوام متحدہ ہمارے جان و مال کے تحفظ کو يقينی بنائے۔‘‘

اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے سينئر سفارت کاروں کا ايک وفد ان دنوں خطے کے دورے پر ہے۔ وفد کے ارکان ہفتے اٹھائيس اپريل کو بنگلہ ديش پہنچے۔ آج بروز اتوار انہوں نے بنگلہ ديش کے کوکس بازار ميں روہنگيا مہاجرين سے ملاقاتيں کيں، جو وہاں پناہ ليے ہوئے ہيں۔ ميانمار کی سکيورٹی فورسز کی جانب سے روہنگيا کی اکثريت والی رياست راکھين ميں پچھلے سال اگست ميں شروع کيے جانے والے آپريشن کے سبب قريب سات لاکھ روہنگيا مسلمان پناہ کے ليے بنگلہ ديش پہنچ چکے ہيں۔ يہ روہنگيا مہاجرين، ميانمار کی فوج پر وسيع پيمانے پر تشدد اور جنسی زيادتی کی وارداتوں کے  الزامات عائد کرتے ہيں۔ اقوام متحدہ نے بھی راکھين ميں رونما ہونے والے واقعات کو ’نسل کشی‘ سے تعبير کيا ہے۔ تاہم ميانمار کی حکومت ان تمام پر الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

سکيورٹی کونسل کے وفد نے اتوار کو کيمپ کا دورہ کيا، جہاں چند روہنگيا مہاجرين نے احتجاج بھی کيا۔ يہ مہاجرين اپنے ليے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے خلاف ہونے والے مظالم کی داستانيں بيان کرتے دکھائی ديے۔ محب اللہ نامی ايک فرد کا کہنا تھا، ’’اپنے اپنے چھينے ہوئے مکانات کی واپسی چاہتے ہيں۔ ہم يہ چاہتے ہيں کہ ہميں روہنگيا تسليم کرتے ہوئے شہريت دی جائے۔‘‘ محب اللہ نے بتايا کہ وفد کے ارکان جنسی زيادی کے واقعات کی تفصيلات سن کر دنگ رہ گئے۔ 

سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے يہ سينئر سفارت کار بنگلہ ديشی وزير اعظم شيخ حسينہ سے پير کے روز ملاقات کريں گے۔ بعد ازاں وہ ميانمار بھی جائيں گے، جہاں ان کی ملاقات نوبل انعام يافتہ حاتون سیاسی رہنما آنگ سان سوچی سے طے ہے۔

دريں اثناء ہيومن رائٹس واچ نے مطالبہ کيا ہے کہ روہنگيا بحران پر بين الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کيا جائے۔ اس ادارے کے اگزيکيٹو ڈائريکٹر کينتھ روتھ نے ينگون ميں رپورٹرز سے بات چيت ميں کہا ہے کہ روہنگيا مہاجرين کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی عدم موجودگی سے ميانمار کی حکومت کو ايسا لگنے لگا ہے کہ وہ وسيع پيمانے پر قتل عام کی جواب دہی سے بچ نکلی ہے۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں