1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنڈس لیگا اور اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ

عابد حسین8 اگست 2013

رواں برس جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کے میچوں کے دوران اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ کا عمل شروع کیا جائے گا۔ بظاہر ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ فٹ بال کھیل میں ڈوپنگ کا مسئلہ موجود نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/19Lm6
تصویر: picture-alliance/dpa

رواں ہفتے کے دوران ایک رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ سابق مغربی جرمنی کی حکومت کے تعاون سے ایتھلیٹوں کے لیے خصوصی قوت بخش مادوں اور مرکبات کا پروگرام موجود تھا۔ چالیس برس قبل شروع کیے گئے ڈوپنگ پروگرام پر برلن حکومت نے کسی قسم کا پردہ ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسی رپورٹ کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جمعے کے روز سے شروع ہونے والی فٹ بال کی قومی چیمپیئن شپ بنڈس لیگا کے دوران فٹ بال کھلاڑیوں کے اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ کے لیے خون کے نمونے حاصل کیے جائیں گے۔

مغربی جرمنی کے ڈوپنگ پروگرام سے متعلق متنازعہ رپورٹ کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چار دہائیوں قبل قوت بخش ادویات کا استعمال بہت زیادہ پھیلا ہوا تھا۔ ان حقائق پر برسوں حکومتی ادارے پردہ ڈالے ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق فٹ بال کھیل کے نگران عالمی ادارے فیفا کے میڈیکل افسر کے مطابق سن 1960 میں مغربی جرمنی کے کم از کم تین ایتھلیٹوں میں قوت بخش مادے ایفیڈرین کے نمونے پائے گئے تھے۔ سن 1966 میں کھیلے جانے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل میچ کے بعد ایفیڈرین کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ سن 1970 میں ڈوپنگ پروگرام کو سابق مغربی جرمنی کی حکومت کی جانب سے فنڈ بھی مہیا کیے گئے تھے۔

Migranten in Fußball-Vereinen
بظاہر ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ فٹ بال کھیل میں ڈوپنگ کا مسئلہ موجود نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس رپورٹ کے اجراء کے بعد جرمن فٹ بال فیڈریشن کے صدر وولف گانگ نیرزباخ کا کہنا تھا کہ رپورٹ حقیقت میں ایک صحیح اشارہ ہے کہ اب فٹ بال کلبوں کے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے کہ کوئی کھلاڑی قوت بخش کیمیاوی مرکب استعمال تو نہیں کر رہا۔ نیرزباخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ فٹ بال میں اس وقت ڈوپنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جرمن فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کے چیف ایگزیکٹو اندریاس ریٹِش کا کہنا تھا کہ جرمنی میں صورت حال کو شفاف رکھنے کے لیے سخت کنٹرول وقت کی ضرورت ہے۔

بنڈس لیگا میں اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ کو متعارف کروانے کے حوالے سے جرمنی کے قومی ادارے نینشل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی اور بنڈس لیگا کے درمیان ایک معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ جرمنی میں فٹ بال کا سیزن ایک طرح سے شروع ہو چکا لیکن بنڈس لیگا کا آغاز جمعہ نو اگست سے ہو رہا ہے اور ابھی ایک دم سے اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکے گا۔ ٹیسٹ کرنے کا معاملہ بنیادی سطح پر ہے اور ابتدائی تیاریاں جاری ہیں۔

فٹ بال کھیل میں ڈوپنگ کے حوالے سے متضاد آرا پائی جاتی ہیں۔جرمنی کے سابق ایتھلیٹ مانفرڈ اومر نے قوت بخش مرکب کے استعمال کا اعتراف کیا تھا۔ فٹ بال میں ڈوپنگ کے حوالے سے اومر کہتے ہیں کہ انہوں نے سن 1977 میں کہہ دیا تھا کہ فٹ بال میں کھلاڑی قوت بخش مادے استعمال کرتے ہیں اور ایسا آج بھی ہو رہا ہے۔ مانفرڈ اومر ہیمبرگ فٹ بال کلب کے سابق صدر رہ چکے ہیں۔ جرمن فٹ بال کی معروف شخصیت اُوے زیلر کسی طور پر بھی مانفرڈ اومر کی رائے سے متفق نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کا کبھی ایسا ٹیسٹ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ایسا ہوتا ہے۔