بن لادن کی ہلاکت، فوجی افسران کے بیانات قلمبند
11 جولائی 2011ایبٹ آباد کمیشن کا دوسرا پیر کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیشن کے دیگر ارکان سابق آئی عباس خان، سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) ندیم احمد نے بھی شرکت کی۔
بری فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنرز میجر جنرل اشفاق ندیم جبکہ فضائیہ کے ڈپٹی ایئرچیف ایئر مارشل محمد حسن نے کمیشن کو 2 مئی کے واقعات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس اجلاس میں فوجی افسران نے اس وقت سیکورٹی کے ذمہ داروں کے بارے میں بھی بتایا جبکہ کمیشن کے ارکان نے ان افسران سے متعدد سوالات بھی کیے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فوج کے انتہائی اہم افسران اس کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔ تجزیہ نگار ایئرمارشل (ر) مسعود اختر کا کہنا ہے، ’’ان دونوں افسران نے ان فیصلہ کرنے والے لوگوں کی شناخت بھی کی ہے جنہوں نے اس دن (2 مئی) کو کچھ فیصلے کیے تھے۔ لگتا یہ ہے کہ کمیشن ان فیصلہ کرنے والے لوگوں کو، جو کہ جونیئر ہیں ، بھی بلائے گا کہ اس دن کیا ہوا تھا۔ میرے خیال میں اس سوال کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کمیشن کو ان چیزوں سے بڑی مدد ملے گی۔‘‘
گزشتہ اجلاس کے موقع پر کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال نے کہا تھا کہ کمیشن کا مقصد اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کے محرکات معلوم کرنا اور امریکی فوج کی جانب سے کی گئی کارروائی کے علاوہ ان پاکستان اہلکاروں کا تعین کرنا ہے جن کی کوتاہی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ موجود حالات میں امریکیوں کا رویہ دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی جانب سے کمیشن کو ایبٹ آباد کے واقعات کے بارے میں کسی قسم کی معلومات مہیا نہیں کی جائیں گی اور کمیشن کو صرف اندرون ملک سے ملنے والی معلومات پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔ ایبٹ آباد کمیشن کا آئندہ اجلاس 18 جولائی کو ہوگا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد