1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن جیسا حملہ دوبارہ نہیں، پاکستانی پارلیمان

14 مئی 2011

پاکستانی پارلیمان نے ہفتے کے روز مطالبہ کیا ہے کہ ملکی حدود میں امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور ساتھ ہی امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔

https://p.dw.com/p/11Fqd
تصویر: AP

پاکستانی پارلیمان کی طرف سے کہا گیا کہ آئندہ پاکستان کے کسی بھی علاقے میں دوبارہ بن لادن جیسی کارروائی نہ دہرائی جائے۔ پارلیمان کی طرف سے دس گھنٹوں تک جاری رہنے والے مشترکہ اجلاس کے بعد اس سخت پیغام میں کہا گیا ہے کہ ملکی حدود میں ڈرون حملے ہر صورت میں بند ہونے چاہیں، ورنہ پاکستان سخت اقدامات پر مجبور ہوگا، جس میں نیٹو افواج کے لیے سپلائی روٹ کی بندش جیسے اقدامات شامل ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پارلیمان سے خطاب کے دوران
تصویر: picture-alliance/dpa

اس اجلاس میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا، چیف آف ملٹری سٹاف اور ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف نے قانون سازوں کو ایبٹ آباد کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں منظورکردہ قرارداد میں ڈرون حملوں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا گیا۔ پارلیمان کی طرف سے کہا گیا کہ اگر ڈرون حملوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا، تو افغانستان میں نیٹو افواج تک پاکستانی سپلائی روٹ بند کر دیا جائے گا۔

افغانستان میں غیر ملکی افواج تک سامان کی ترسیل کا سب سے بڑا راستہ پاکستان ہی ہے۔ گزشتہ برس امریکہ کی طرف سے ڈرون حملوں میں تقریباﹰ دوگنا اضافہ دیکھا گیا۔ سن 2010ء میں پاکستان میں کل 100 ڈرون کارروائیاں کی گئیں، جن میں مجموعی طور پر 670 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ کا موقف ہے کہ جاسوس طیاروں کے ان حملوں کی وجہ سے القاعدہ کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا موقف ہے کہ پاکستانی حدود میں امریکی ڈرون حملوں سے ایک طرف تو امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسری جانب ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدت پیدا ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی کے فوجی علاقے ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے پہلے سے کشیدہ تعلقات میں اور بھی تناؤ پیدا ہوا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد