1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن دلان کے سابق باڈی گارڈ کو ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکتا، جرمنی

25 اپریل 2018

اسامہ بن لادن کے سابق محافظ سمیع اے گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی میں سکونت پذیر ہیں اور وہ ایسی تمام سماجی مراعات حاصل کر رہے ہیں، جو دوسرے عام تارکین وطن افراد کو حاصل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wbaa
Salafist Sami A.
تصویر: Matthias Graben/WAZ

جرمن حکام نے کہا ہے کہ فی الوقت اسامہ بن لادن کے سابق محافظ کو ملک سے نہیں نکالا جا سکتا۔ بتایا گیا ہے کہ تیونس سے تعلق رکھنے والے سمیع اے نے کئی برس تک القاعدہ نیٹ ورک کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے محافظ کے طور پر خدمات سر انجام دی تھیں۔

اسامہ بن لادن کا سابق محافظ جرمنی میں

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے ایک ماہ بعد

امریکہ کو اطلاعات فراہم کرنے والے پانچ پاکستانیوں کی گرفتاری

شکیل آفریدی کا جرم ہے کیا؟

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت نے منگل کے دن بتایا کہ اگر سمیع کو ملک بدر کر کے اس کے وطن واپس روانہ کیا گیا تو وہاں اسے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔ سمیع اے گزشتہ ایک دہائی سے جرمن شہر بوخم میں قیام پذیر ہے۔

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے حکام نے سمیع اے کی ملک بدری کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اپریل سن دو ہزار سات کے اُس عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ اگر اسامہ کے اس بیالس سالہ سابق گارڈ کو تیونس روانہ کیا گیا تو وہاں اس کے ساتھ ناروا سلوک برتا جا سکتا ہے اور یہ خدشہ بھی ہے کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

سمیع اے کو ڈی رپورٹ کرنے کے تازہ مطالبات کے ردعمل میں صوبائی وزیر برائے مہاجرین یوآخم اشٹامپ نے کہا ہے کہ سمیع اے اس وقت تک جرمنی ہی رہے گا، جب تک تیونس کی حکومت یہ یقین دہانی نہیں کراتی کہ واپس ملک پہنچنے پر اس کے ساتھ غلط سلوک نہیں کیا جائے گا، اس کی زندگی کی ضمات دی جائے گی اور اس کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہو گی۔ جرمن حکومت ماضی میں تیونس حکومت سے ایسی یقین دہانی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

سمیع اے پہلی مرتبہ بطور طالب علم سن انیس سو ستانوے میں جرمنی آیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ انیس سو ننانوے تا سن دو ہزار افغانستان میں واقع ایک عسکری تریبتی کیمپ میں رہا، اس نے وہاں تربیت حاصل کی اور اس دوران اسامہ بن لادن کے ایک محافظ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ سمیع ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران وہ پاکستانی شہر کراچی اور پشاور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

سن دو ہزار چھ میں جرمن حکام نے سمیع اے سے دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے مبینہ طور پر وابستہ ہونے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی تھی لیکن تب ان پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔ جرمن روزنامہ بلڈ کے مطابق سمیع اپنے ماضی کے ریکارڈ کی وجہ سے جرمنی کے لیے ایک ’سکیورٹی خطرہ‘ ہے اور وہ روزانہ مقامی پولیس اسٹیشن میں پیش بھی ہوتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ سمیع کو سماجی مراعات کے طور پر ماہانہ ایک ہزار ایک سو اڑسٹھ یورو دیے جاتے ہیں۔ سمیع جرمنی میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، جو جرمن شہری ہیں۔

ع ب / خبر رساں ادارے