بم حملوں میں امریکہ اور برطانیہ بھی ملوث ہیں: ایران
20 اکتوبر 2009ایرانی میڈیا کے مطابق سنی شدت پسند گروپ جنداللہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے میں 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انقلابی گارڈز کے سربراہ محمد علی جعفری نے ایرانی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ ایران حکام کے پاس جنداللہ کے ساتھ امریکہ، برطانیہ کے براہ راست روابط کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ جعفری نے کہا کہ ’بدقسمتی‘ سے جنداللہ کی پشت پناہی پاکستانی خفیہ ادارے بھی کر رہے ہیں۔
ایرانی خبررساں ادارے پر نشر ہونے والے ایک بیان میں محمد علی جعفری نے کہا:’’ان حملوں میں پس پردہ امریکی اور برطانوی خفیہ ادارے کارفرما ہیں اور انہیں سبق سکھانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔‘‘
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں ان حملوں کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کیا تھا۔ احمدی نژاد نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ اسلام آباد ان حملوں میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرے۔
پاک ایران سرحد سے ملحق صحرائی صوبے سیستان بلوچستان میں سنی عسکریت پسند تنظیم جنداللہ سن 2005 سے اب تک کئی دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ اس تنظیم کا موقف ہے کہ ایران کی شیعہ حکومت سنی آبادی کے ساتھ ’’غیر مساویانہ تفریق سے باز رہے‘‘۔ اس تنظیم کے سربراہ عبدالمالک رِگی ہیں۔
محمد علی جعفری کے مطابق:’’رِگی اور اس کے منصوبوں کو بغیر کسی شک و شبے کے امریکی، برطانوی اور پاکستانی پشت پناہی حاصل ہے۔‘‘
اس سے قبل ایک ایرانی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں گارڈز گراؤنڈ فورس کے کمانڈر محمد پاکپور نے کہا :’’ان دہشت گردوں کا ٹھکانہ ایرانی سرزمین نہیں۔ انہیں امریکہ اور برطانیہ نے ہمارے کچھ ہمسایہ ممالک میں تربیت دی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ محمد پاکپور کے نائب اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہوئے۔
امریکہ، برطانیہ اور پاکستان نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان میں ملوث ہونے کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
سیستان بلوچستان کا شمار ایران کے انتہائی پسماندہ صوبوں میں ہوتا ہے اور یہاں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس صوبے میں بلوچ دراندازوں اور منشیات کے سمگلروں کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کی جھڑپوں کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل رواں برس مئی میں سیستان بلوچستان صوبے کے دارالحکومت زاہیدان کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش بم حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جنداللہ نے اُس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیر