بلیک واٹر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ خارج
1 جنوری 2010جج نے اس موقع پر کہا کہ اس کیس میں امریکی حکومت مدعا علیہان کو حاصل قانونی حقوق کی صریح پامالی کی مرتکب ہوئی ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج ریکارڈو اُربینا نے کہا کہ استغاثہ نے بلیک واٹر گارڈز کے ان بیانات کا غلط استعمال کیا ہے، جو انہوں نے وزارتِ خارجہ کے تفتیش کاروں کو نوکری سے برخواستی کی دھمکی پر دیے تھے۔
امریکی سیکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے ان پانچ اہلکاروں پر گزشتہ سال مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ستمبر 2007ء میں بغداد میں ایک ہجوم پر فائرنگ کی تھی، جس میں 14 عام شہری ہلاک ہوگئے تھے اور جس پر عراق بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
Paul Slough, Evan Liverty, Dustin Heard, Donald Ball اور Nicholas Slatten، کے خلاف قائم کئے گئے اس مقدمے میں اقدام قتل کے 14اور قتل کی کوشش کے 20 الزامات کے علاوہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا بھی الزام تھا۔
فائرنگ کے اس واقعے کے بعد بلیک واٹر کمپنی کا بغداد میں امریکی ایمبیسی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا کانٹریکٹ کینسل کر دیا گیا تھا۔
امریکی عدالت کے اس فیصلے پر عراقی وزیر برائے حقوقِ انسانی نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ وجدان میخیل نے اس حوالے سے کہا کہ ان ملزمان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے اور ان کو سزا دلانے کے لئے بہت زیادہ چھان بین اور محنت کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جج نے ایسا فیصلہ کیوں دیا۔
ادھر عراقی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلیک واٹر کے ان اہلکاروں کے خلاف مقدمہ خارج کئے جانے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔ حکومتی ترجمان علی الدباغ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عراق کو امریکی عدالت کی طرف سے بلیک واٹر گارڈز کے خلاف مقدمہ خارج کئے جانے پر بے حد افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عراقی حکومت اس فائرنگ کا شکار ہونے والے افراد، ان کے اہل خانہ اور عراقی شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ان افراد کو سزا دلانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : امجد علی