1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: عسکری گروپوں کے خلاف آپریشن، تیس گرفتار

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ24 جنوری 2014

کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی، جیش السلام، جیش عمر اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے خلاف حکومتی آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اب تک تیس مشتبہ افراد گرفتار ہو چکے ہیں اور ان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AwiF
تصویر: DW/A.-G.Kakar

شیعہ زائرین پر حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ سرچ اپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کارروائی میں سکیورٹی فورسز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔گرفتار شدہ افراد میں شدت پسند کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، جنہیں تحقیقات کے لئے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس آپریشن کا اغاز جمعے کو علی الصبح شورش زدہ ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ، کانگ، کھڈ کوچہ اور دیگر ملحقہ علاقوں سے کیا گیا۔ اس میں فرنٹیئر کور بلوچستان، پولیس لیویز، انسداد دہشت گردی فورس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

Frontier Corps in Pakistan
تصویر: DW/A.-G.Kakar

کارروائی شروع کرنے سے قبل ان علاقوں کو فورسز نے جمعرات ہی کو رات گئے چاروں اطراف سے سیل کر دیا تھا اور تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی نفری تعینات کر دی گئی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آپریشن کے حوالے سے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت عسکریت پسندوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی، ’’تمام فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کیا ہے، جو کہ جاری ہے اور ہم آئندہ کچھ گھنٹوں تک اس کارروائی کے حوالے سے تفصیلات سامنے لائیں گے کہ کتنے عسکریت پسند اس کارروائی کے دوران گرفتار کئے جا چکے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنا صوبائی اور مرکزی حکومت کی ترجیہات میں شامل ہے، ’’صرف زائرین کے حوالے سے نہیں بلکہ اس قوم کے لئے کوئٹہ اور پورے بلوچستان میں حکومت ایسے اقدامات کرے گی، جس سے ہزارہ قوم کے لئے ہر حوالے سے پرامن فضا بحال ہو سکے گی۔‘‘

سرچ آپریشن میں شامل فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر خان وسیع کے مطابق مستونگ اور دیگر علاقوں میں جاری آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کو اہم کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا، ’’مستونگ درینگڑھ اور دیگر علاقوں میں صبح سے آپریشن جار ی ہے۔ اب تک 30 افراد گرفتار ہو چکے ہیں اور ان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ یہ علاقے، جہاں آپریشن کیا جارہا ہے، عسکریت پسندوں کا گڑھ ہیں اور آپریشن کے ساتھ ساتھ گرفتار افراد سے یہ تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں کہ ان کا کن کن عسکریت پسند گروپوں سے تعلق ہے۔‘‘

بلوچستان میں عسکریت پسندی میں ملوث گروپوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے وفاقی حکومت نے ملک کے اہم خفیہ اداروں کو بھی حکو مت بلوچستان کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور شیعہ زائرین کی حفاطت کے لئے ایک موثر سکیورٹی پلان بھی مرتب کیا جا رہا ہے۔