1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلند آواز میں ’اللہ اکبر‘، فرانسیسی مسلم کو گولی مار دی گئی

مقبول ملک اے ایف پی
18 نومبر 2017

اسپین میں پولیس نے ایک ہائی وے ٹول پلازہ پر ایک غیر مسلح فرانسیسی کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ یہ شخص بلند آواز میں ’اللہ اکبر‘ کہتا جا رہا تھا، جس پر پولیس کو شبہ ہو گیا تھا کہ شاید وہ کوئی مسلح حملہ کرنا چاہتا تھا۔

https://p.dw.com/p/2ns9e
Spanien Barcelona Polizei Mossos d'Esquadra
تصویر: Getty Images/AFP/J. Lago

اسپین کے نیم خود مختار علاقے کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا سے ہفتے کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ہسپانوی پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ ہفتہ اٹھارہ نومبر کو فرانسیسی سرحد کے قریب ہسپانوی علاقے میں پیش آیا۔

حملہ آور یونس ابو یعقوب کو مار دیا ہے، ہسپانوی پولیس

بارسلونا میں وین کے ذریعے دہشت گردانہ حملہ، 13 افراد ہلاک

اسپین، دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی دعائیہ تقریب

اس علاقے میں ایک ٹول پلازہ پر کئی دوسرے ڈرائیوروں کی طرح یہ فرانسیسی شہری بھی، جو ایک مراکشی نژاد مسلمان ہے، ایک خاتون کے ساتھ اپنی گاڑی میں وہاں سے گزرنے کی کوشش میں تھا۔

بعد ازاں ہسپانوی پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ شخص قدرے اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کہتا جا رہا تھا۔ اس پر موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کو شبہ ہوا کہ شاید وہ مسلح تھا اور کوئی حملہ کرنا چاہتا تھا۔

Spanien Las Ramblas in Barcelona
اسپین کے شہر بارسلونا میں اس سال اگست میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں ایک درجن سے زائد افراد مارے گئے تھےتصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/Xu Jinquan

اسپین میں ’شدت پسندی کو فروغ دینے والے‘ تین پاکستانی بھائی گرفتار

اسپین میں تین مشتبہ دہشت گرد گرفتار، دھماکا خیز مواد برآمد

لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ شخص، جو فرانس ہی میں رجسٹرڈ ایک گاڑی چلا رہا تھا، غیر مسلح تھا۔ ہفتے کی صبح پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے اعتراف کیا کہ موقع پر موجود ہسپانوی ’سکیورٹی اہلکاروں کو غلطی ہوئی تھی‘ اور ’اس واقعے کی دہشت گردی کی کسی ممکنہ کوشش کے سلسلے میں مزید کوئی چھان بین نہیں کی جائے گی‘۔

اسپین کی سول گارڈز کہلانے والی سکیورٹی فورس کے مطابق اس شخص کو اس کے کولہے کے قریب گولی لگی اور اس کا ایک مقامی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس فرانسیسی شہری کی زندگی خطرہ میں نہیں ہے۔

جب اسپین میں حملے ہوئے