1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغیر پکائے چاول تیار، بھارتی سائنسدانوں کا دعویٰ

19 ستمبر 2009

بھارتی سائنسدانوں نے چاولوں کی ایک ایسی قسم تیار کر لی ہے جسے پکانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ چاول شمال مشرقی ریاست آسام میں اگائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/JkQS
تصویر: AP

اوریسہ میں واقع سینٹرل رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ CRRI کے مطابق ان چاولوں کو اگونی بورا کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ان چاولوں کی کاشت صرف شمال مشرقی ریاست ہی میں ہو پائے گی تاہم انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹی پی ادھیا کا کہنا ہے کہ چاول کی اس قسم پر تحقیق جاری ہے اور جلد ہی اس بات میں کامیابی حاصل کر لی جائے گی کہ انہیں مختلف ماحول اور موسمی خطوں میں اگایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ CRRI کے ماہرین ان کوششوں میں ہیں کہ ان چاول کو اریسہ میں بھی پیدا کیا جا سکے۔

Reis, Schüsseln und Verkäufer in Kambodscha
چاولوں کی اس منفرد قسم سے امید وابستہ کی جا رہی ہے کہ خوراک کی کمی کے شکار ہزاروں افراد ان سے استفادہ کر سکیں گےتصویر: AP

ڈاکٹر ادھیا کے مطابق اس چاول کی تیاری کا بنیادی مقصد بھارت بھر میں لوگوں کو یہ آسانی فراہم کرنا ہے کہ وہ صرف پانی کی مدد سے یہ چاول پکا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ملک میں بھوک کے خاتمے میں بڑی مدد ملے گی۔

برطانوی انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کے مطابق ایک طرف تو بھارت ان ممالک میں اس ایک ہے جنہوں نے گزشتہ کچھ برسوں میں قومی پیداوار کے شعبے میں نمایاں اضافہ کیا ہے تاہم اس نسبت سے گزشتہ پچیس سالوں میں بچوں میں بھوک کی کمی کے حوالے سے مثبت اثرات دکھائی نہیں دے رہے۔ برطانوی ادارے کے مطابق 1980 سے 2005 تک تین سال سے کم عمر بچوں میں وزن کی کمی باون فیصد سے چھیالیس فیصد تک ہی آ پائی ہے۔ برطانوی ادارے کے مطابق عمومی طور پر ملک کے جی ڈی پی میں اضافے کا اثر براہ راست خوراک کی صورتحال میں بہتری پر پڑتا ہے تاہم بھارت کے معاملے میں ایسا بہت کم دکھائی دیا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: ندیم گِل