1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بزرگ والدین کی گھر سے بے دخلی پر سزائے قید میں اضافہ‘

13 مئی 2018

بھارت میں نریندر مودی کی حکومت بزرگ والدین سے بدسلوکی یا پھر انہیں گھر سے بے دخل کرنے والے افراد کی سزائے قید میں اضافہ کرتے ہوئے اس کی مدت چھ ماہ تک بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2xdxh
Indien Vater mit Sohn
تصویر: picture-alliance/dpa/ Bildagentur-online/Tips Images

بھارت کی وزارت برائے سماجی انصاف ملک میں موجود بزرگ والدین اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے سینئر سیٹیزن ایکٹ دو ہزار سات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ تجویز کیا گیا ہے کہ ایسے بزرگ افراد کے قانونی سرپرست افراد کے دائرہ کار کو بھی وسعت دے دی جائے۔ اس وزارت کے مطابق غور کیا جا رہا ہے کہ بزرگ والدین کے قانونی سرپرست صرف حقیقی بچے ہی نہیں ہونے چاہییں بلکہ اس تعریف میں لے پالک بچے، داماد، بہوئیں اور پوتے پوتیوں کو بھی شامل کر لیا جائے۔

بھارت کے موجودہ قانون کے تحت صرف سگی اولاد اور پوتے پوتیاں ہی ان کے قانونی سرپرست ہیں۔ اس وزارت کے ایک عہدیدار کا بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’والدین کی بہبود اور بزرگ شہریوں کے حوالے سے متعلق  ایک مجوزہ قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جو منظور ہونے کے بعد پرانے قانون کی جگہ لے لے گا۔‘‘

Altersheim "Haus ohne Angst" in Indien
تصویر: Benjamin Füglister

اس نئے مجوزہ قانون میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ حکومت اس زیادہ سے زیادہ حد کو بھی ختم کر دے ، جس کے تحت بچے اپنے والدین کو ماہانہ کم ازکم دس ہزار روپے خرچ دینے کے پابند ہیں۔ اس عہدیدار کا کہنا تھا، ’’وہ لوگ جو زیادہ کماتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر خرچ برداشت کر سکتے ہیں، ان کے لیے لفظ ’دیکھ بھال‘ کی تشریح میں فرق لایا جائے گا۔ ان کے لیے دیکھ بھال کا مطلب صرف کپڑے، کھانا اور رہائش فراہم کرنے سے بھی کچھ زیادہ ہوگا۔‘‘

اس معاملے میں مختلف گھرانوں کی آمدنی کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں گے۔ بھارت میں موجودہ قوانین کے تحت گھر سے بزرگ والدین کو بے دخل کرنے والے افراد کو فی الحال تین ماہ قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ قانون کے مطابق اگر بچے اپنے بزرگ والدین کو دیکھ بھال کی مد میں پیسے فراہم نہیں کرتے تو والدین مینٹینس ٹربیونل میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

ا ا / ع ب