’بزرگ والدین کی گھر سے بے دخلی پر سزائے قید میں اضافہ‘
13 مئی 2018بھارت کی وزارت برائے سماجی انصاف ملک میں موجود بزرگ والدین اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے سینئر سیٹیزن ایکٹ دو ہزار سات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ تجویز کیا گیا ہے کہ ایسے بزرگ افراد کے قانونی سرپرست افراد کے دائرہ کار کو بھی وسعت دے دی جائے۔ اس وزارت کے مطابق غور کیا جا رہا ہے کہ بزرگ والدین کے قانونی سرپرست صرف حقیقی بچے ہی نہیں ہونے چاہییں بلکہ اس تعریف میں لے پالک بچے، داماد، بہوئیں اور پوتے پوتیوں کو بھی شامل کر لیا جائے۔
بھارت کے موجودہ قانون کے تحت صرف سگی اولاد اور پوتے پوتیاں ہی ان کے قانونی سرپرست ہیں۔ اس وزارت کے ایک عہدیدار کا بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’والدین کی بہبود اور بزرگ شہریوں کے حوالے سے متعلق ایک مجوزہ قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جو منظور ہونے کے بعد پرانے قانون کی جگہ لے لے گا۔‘‘
اس نئے مجوزہ قانون میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ حکومت اس زیادہ سے زیادہ حد کو بھی ختم کر دے ، جس کے تحت بچے اپنے والدین کو ماہانہ کم ازکم دس ہزار روپے خرچ دینے کے پابند ہیں۔ اس عہدیدار کا کہنا تھا، ’’وہ لوگ جو زیادہ کماتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر خرچ برداشت کر سکتے ہیں، ان کے لیے لفظ ’دیکھ بھال‘ کی تشریح میں فرق لایا جائے گا۔ ان کے لیے دیکھ بھال کا مطلب صرف کپڑے، کھانا اور رہائش فراہم کرنے سے بھی کچھ زیادہ ہوگا۔‘‘
اس معاملے میں مختلف گھرانوں کی آمدنی کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں گے۔ بھارت میں موجودہ قوانین کے تحت گھر سے بزرگ والدین کو بے دخل کرنے والے افراد کو فی الحال تین ماہ قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ قانون کے مطابق اگر بچے اپنے بزرگ والدین کو دیکھ بھال کی مد میں پیسے فراہم نہیں کرتے تو والدین مینٹینس ٹربیونل میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
ا ا / ع ب