1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ کے بارے میں لندن ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ کل جمعرات کو

مقبول ملک
2 نومبر 2016

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بارے میں لندن کی ایک عدالت اپنا ایک اہم فیصلہ کل جمعرات تین نومبر کو سنائے گی۔ یہ فیصلہ اس بارے میں ہو گا کہ بریگزٹ کے عمل کا آغاز برطانوی حکومت کو کرنا چاہیے یا ملکی پارلیمان کو۔

https://p.dw.com/p/2S3OL
Großbritannien Brexit
تصویر: Reuters/N. Hall

لندن سے بدھ دو نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس فیصلے میں عدالت کو یہ حکم دینا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے اس سال موسم گرما میں ایک عوامی ریفرنڈم کے ذریعے کیے جانے والے فیصلے کے بعد ابھی تک 28 رکنی یورپی بلاک سے برطانیہ کی رخصتی کے عمل کا آغاز وزیر اعظم ٹریزا مے کی حکومت کو کرنا چاہیے یا برطانوی پارلیمان کو۔

اس بارے میں برطانوی دارالحکومت کی اس عدالت نے اپنی سماعت گزشتہ ماہ مکمل کر لی تھی۔ یہ سماعت ایک ایسی قانونی درخواست پر کی گئی تھی، جس میں کئی سماجی تنظیموں اور حلقوں کے نمائندہ افراد نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ موجودہ وزیر اعظم ٹریزا مے اور ان کی حکومت میں شامل وزراء کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ بریگزٹ کے لیے یورپی یونین کے لزبن معاہدے کی 50 ویں شق پر عمل درآمد کا باقاعدہ آغاز کر سکیں۔

لزبن معاہدے کی اس شق کے مطابق اس بلاک کا کوئی بھی رکن ملک اپنے قومی پارلیمانی ادارے کی طرف سے واضح حمایت کے بغیر بھی یورپی یونین کی رکنیت ترک کر سکتا ہے۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ اگر جمعرات تین نومبر کو لندن کی عدالت نے اپنا فیصلہ درخواست دہندگان کے حق میں سنایا تو پھر ہو سکتا ہے کہ برطانوی ارکان پارلیمان کو اس بارے میں رائے شماری میں حصہ لینا پڑے کہ اگر آرٹیکل 50 کا اطلاق کیا بھی جائے گا تو کب۔

High Court of Justice in London Gebäude
تصویر: Getty Images/AFP/O. Andersen

اس طرح ٹریزا مے کی حکومت کے لیے بریگزٹ کا عمل نہ صرف مزید التوا کا شکار ہو جائے گا بلکہ اصولی طور پر یہ بھی ممکن ہے کہ پارلیمان کثرت رائے سے یہ عمل سرے سے روک ہی دے۔ وہ اس طرح کہ یا تو اس بارے میں پارلیمانی رائے شماری میں دانستہ تاخیر کر دی جائے یا پھر ارکان پارلیمان آرٹیکل پچاس کے عملی استعمال کے خلاف رائے دے دیں۔

اگر فیصلہ برطانوی حکومت کے حق میں گیا، تو موجودہ حکومت کی پوزیشن کچھ مضبوط ہو جائے گی۔ وزیر اعظم ٹریزا مے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ان کی حکومت کا ارادہ ہے کہ لندن کی طرف سے لزبن معاہدے کی شق نمبر 50 پر عمل درآمد کے لیے باقاعدہ کارروائی جلد از جلد بھی اگلے سال مارچ کے اواخر تک شروع کی جا سکے گی۔

لندن ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر، جو لارڈ چیف جسٹس جان تھامس اور دو دیگر سینیئر ججوں کی طرف سے سنایا جائے گا، سبھی سیاسی حلقے اور مالیاتی منڈیاں نظریں لگائے بیٹھے ہیں۔