1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں سب سے بڑے عالمی زرعی میلے کا آغاز

زابینے کنکارٹس / مقبول ملک17 جنوری 2014

جرمن دارالحکومت میں زرعی شعبے کی مصنوعات کی سب سے بڑی عالمی نمائش آج جمعے سے پبلک کے لیے کھول دی گئی۔ گرین ویک 2014ء کا افتتاح جمعرات کی شام جرمن وزیر زراعت ہنس پیٹر فریڈرش نے کیا تھا۔ نمائش دس روز تک جاری رہے گی۔

https://p.dw.com/p/1AspW
روس کے سٹال پر مختلف شکلوں کی ڈبل روٹیاں اور بریڈ رولزتصویر: dapd

’گرُوئنے ووخے‘ یا ’گرین ویک‘ کہلانے والے اس میلے کو زراعت اور باغبانی کے شعبے کی نت نئی مصنوعات کی نمائش کے لیے دنیا کے سب سے اہم اجتماع کی حیثیت حاصل ہے۔

اس سال بھی اس عالمی میلے میں مختلف براعظموں سے آنے والے کسانوں کے نمائندوں، فوڈ انڈسڑی کی سرکردہ شخصیات اور اشیائے خوراک کے تاجروں کے مابین اس بارے میں تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے کہ آیا تمام فریق بہتری اور ترقی کے لیے ایک ہی راستہ اپنائے ہوئے ہیں۔

Internationale Grüne Woche 2013
آسٹریا کا پنیر اور دیگر مصنوعاتتصویر: imago/Schöning

اس سال 70 ملکوں سے آنے والے ایک ہزار چھ سو پچاس سے زائد نمائنش کنندگان اپنی اپنی مصنوعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ 26 جنوری تک جاری رہنے والی اس نمائش کو اس کے اختتام تک چار لاکھ سے زائد ماہرین اور عام شائقین دیکھیں گے۔ اس کے علاوہ 70 ملکوں کے وزرائے زراعت اور کوئی پانچ ہزار صحافی بھی ان دنوں اسی وجہ سے برلن میں ہیں۔

میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر زراعت فریڈرش نے دنیا بھر سے آنے والے قریب پانچ ہزار مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی کو اپنی اشیائے خوراک کی صنعت پر فخر ہے، جس کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔

Bildergalerie Internationale Grüne Woche Arabische Beteiligung
ہالینڈ کا گاؤڈا پنیر دنیا بھر میں مشہور ہےتصویر: DW/A.Bendrif

گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی گرین ویک کے موقع پر ماحول پسندانہ زرعی ترقی کے حق میں آوازیں سنی جا رہی ہیں۔

افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں یورپی یونین کے زرعی امور کے کمشنر داچیان چِیولوس نے زور دیا کہ یورپی زرعی شعبے کی جو مصنوعات افریقہ کو برآمد کی جاتی ہیں، ان پر مالی اعانتیں کلی طور پر ختم کی جانا چاہییں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناقدین کے بقول یورپی زرعی برآمدات ترقی پذیر ملکوں میں مقامی پیداواری صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

اس سال کے گرین ویک کا خصوصی پارٹنر ملک بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا ہے، جہاں سے بہت بڑی تعداد میں نمائش کنندگان اپنی پیداواری مصنوعات ساتھ لے کر آئے ہیں۔

Bildergalerie Internationale Grüne Woche Arabische Beteiligung
’گرین ویک‘ میں مراکش کا سٹالتصویر: DW/A.Bendrif

برلن کے ٹی وی ٹاور والے علاقے میں اس میلے کی وسیع و عریض نمائش گاہ میں شائقین دنیا بھر سے لائی گئی اشیائے خوراک کے ذائقوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مہمانوں کے لیے ایک فارم ہاؤس کے ذریعے یہ ذاتی مشاہدہ بھی ممکن ہے کہ زرعی پیداوار کس طرح تیاری کے عمل سے گزر کر انسانی خوراک کی شکل اختیار کرتی ہے۔

گرین ویک کے سالانہ انعقاد کا سلسلہ 1926ء میں شروع ہوا تھا۔ ایک کہاوت ہے کہ برلن میں جب ہر کوئی کھانے پینے کی بات کر رہا ہو تو سمجھ لیجیے کہ گرین ویک شروع ہو چکا ہے۔

نیوزی لینڈ کا مکھن، لاطینی امریکا سے لائے گئے کیلے، فرانسیسی وائن، پاکستانی چاول، بھارتی مصالحے، مشرق وسطیٰ کے زیتون اور اسپین کے مالٹے، اس کے علاوہ کینگرو کے گوشت کے اسٹیکس، پھلوں سے بنائی گئی افریقی بیئر اور عرب ملکوں کی کھجوریں اور انجیریں، یہ سب کچھ اور لاکھوں مہمان، یہی گرین ویک ہے۔