برلن میں روشنیوں کے میلے
رنگوں سے پُر اور آنکھوں کے لیے تازگی کا باعث، یہ ہیں روشنیوں کے دو میلے، جو جرمن دارالحکومت برلن میں دو ہفتوں تک جاری رہیں گے۔ ان دونوں میلوں کو دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں افراد برلن کا رخ کرتے ہیں۔
جرمن دارالحکومت جگمگا اٹھا
برلن میں روشنیوں کے سالانہ میلوں کا آغاز سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ دو سے اٹھارہ اکتوبر تک دنیا بھر کے فن کار اس موقع پر اپنے فن کے مظاہرے کریں گے۔ Berlin Illuminated نامی فیسٹیول کے بعد نو اکتوبر سے ’فیسٹیول آف لائٹس‘ شروع ہو جائے گا۔
افتتاحی تقریب
Berlin Illuminated کی افتتاحی تقریب دو اکتوبر کو پوٹسڈام پلیس پر منعقد ہوئی۔ اس موقع پر روشنیوں سے جگمگاتی ہوئی ایک بہت بڑی مچھلی وہاں موجود لوگوں کے سروں پر لہرانے لگی۔ جی ہاں، یہ اصلی نہیں بلکہ پلاسٹک کی بنی مچھلی ہے۔ اس موقع پر برلن کی مختلف سڑکوں، عمارتوں اور اہم مقامات پر خصوصی روشنیاں نصب کی گئی ہیں۔
ناچتے لیمپ اور قمقمے
افتتاحی تقریب میں فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکاروں کے گروہ Vagalume نے روشنیوں سے چمکتے لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ اس میلے کے دوران مختلف فن کار وسطی برلن میں واقع DomAquaree پر روزانہ ہی اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اوبرباؤم برج کی سجاوٹ
جرمنی کے اتحاد کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر اوبرباؤم برج کو ’دلوں کے پُل‘ میں تبدیل کر دیا گیا۔ دیوار برلن کے انہدام سے قبل یہ پل مشرقی اور مغربی برلن کے درمیان سرحد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی لیے اس برج کو جرمن اتحاد کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
تبدیلی کی علامت
’تبدیلی کی روشنی: برلن، منقسم سے ایک بڑا شہر بننے تک‘، یہ ہے موٹو اس مرتبہ کے روشنیوں کے ان میلوں کا۔ ڈیزائنر دانیئلا فابر نے ’تبدیلی کے لیے جرآت‘ نامی اپنے اس اسٹیل کے بنے مجسمے سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ترقی کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ یہ مجسمہ برلن میں اَیرنسٹ روئٹرز پلیس پر نصب ہے۔
ڈراؤنا مگر دلفریب نظارہ
سترہویں صدی میں ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کا ’ایمسٹرڈم‘ نامی ایک کارگو جہاز اچانک طوفان کی نذر ہو گیا تھا۔ اس فیسٹیول اس ’گھوسٹ شپ‘ کی تھری ڈی انداز میں نمائش کی جا رہی ہے۔ روشنیوں اور پانی کے ذریعے تخلیق کیے گئے اس منظر میں یہ جہاز ایک مرتبہ پھر سمندر میں سفر کرتا دیکھا جا سکتا ہے۔
دہکتی ہوئی لہریں
اس مرتبہ Berlin Illuminated کا مقصد یہ بھی ہے کہ یونیسکو کی طرف سے ’ایئر آف لائٹ اینڈ لائٹ ٹیکنالوجی‘ کے حوالے سے بھی آگہی میں اضافہ کیا جائے۔ روشنی کو انسانی زندگی کا ایک اہم جزو قرار دیا جاتا ہے، جس سے ثقافتیں اور سائنس بھی جڑی ہوئی ہیں۔ اَیرنسٹ روئٹرز پلیس پر اس امر کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
تمام شاہراہیں، روشنیوں کی طرف رواں
دریائے شپرے میں مسافر بردار کشتیوں کو روشنیوں سے ایسے سجایا گیا ہے کہ دور سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حرکت کرتے ہوئے فلوٹ ہیں۔ اس فیسٹیول میں شریک شائقین کے لیے یہ کشتیاں انتہائی دلفریب مناظر پیش کرتی ہیں۔
روشنیاں مت بجھاؤ
’فیسٹیول آف لائٹس‘ کا آغاز نو اکتوبر سے ہو گا۔ اس دن شہر کی اہم عمارتیں، تاریخی مقامات اور برانڈن برگ گیٹ بھی چمک اٹھیں گے۔ سن 2005ء سے یہ میلہ برلن میں سجایا جاتا ہے۔ اسے دنیا کے بہترین لائٹ فیسٹیولز میں شمار کیا جاتا ہے۔ سن 2014ء میں اس فیسٹیول سے دو ملین سیاح محظوظ ہوئے تھے۔