برلن فلمی میلہ: ایوارڈز کا اعلان آج ہو گا
19 فروری 2011ہفتہ کو اِس گیارہ روزہ فلمی میلے کا آخری دن ہے۔ اعزازات کا اعلان معروف اداکارہ ازابیلا روسیلینی کریں گی، جو اِس میلے کی جیوری کی سربراہ ہیں۔ اِس 61 ویں ’برلینالے‘ میں جن فلموں کے گولڈن بیئر جیتنے کے امکانات سب سے زیادہ ہیں، اُن میں اصغر فرہادی کی ایرانی فلم ’نادر اور سیمیں، ایک علٰیحدگی‘ بھی شامل ہے۔ دو سال پہلے اصغر فرہادی نے برلن ہی کے میلے میں اپنی فلم ’اباؤٹ اَیلی‘ کے لیے بہترین ہدایتکار کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ہنگری کے بیلا تار کی دُنیا کے خاتمے سے متعلق فلم ’دی تُورین ہارس‘ کے بھی گولڈن بیئر جیتنے کے زبردست امکانات ہیں۔ اِس فلم کا مرکزی خیال مشہور جرمن فلسفی فریڈرِش نیطشے کی زندگی میں پیش آنے والے سن 1889ء کے ایک واقعے سے لیا گیا ہے۔ تب نیطشے نے تُورین شہر میں دیکھا تھا کہ کیسے ایک بگھی کا کوچوان اپنے اڑیل گھوڑے پر بری طرح سے چابُک برسا رہا تھا۔ ایک جاندار کو اذیت دیے جانے کے اِس منظر کی تصویر نے نیطشے کے ذہن کو اِس بری طرح سے متاثر کیاکہ اُس کے بعد اُن کی پوری زندگی ایک مسلسل مدہوشی اور جنون میں گزری۔
اعزازات کی دوڑ میں دونوں جرمن ہدایتکاروں اُلرِش کوہلر کی فلم ’سلیپنگ سِک نَیس‘ اور آندریس فایَل کی ’کون، گر ہم نہیں‘ کے بھی اچھے امکانات بتائے جا رہے ہیں۔
ایک روز قبل 80 سالہ جرمن اداکار آرمین ملر شٹاہل کو فلم کے لیے اُن کی عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں اعزازی گولڈن بیئر سے نوازا گیا۔ میلے کی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ملر شٹاہل کو یہ اعزاز دے کر عالمی سنیما کی ایک غیر معمولی شخصیت کے فن کا اعتراف کیا گیا ہے۔ یہ اعزاز دیے جانے کے فوراً بعد فلم ’میوزِک باکس‘ دکھائی گئی، جس میں اِس اداکار نے ہنگری کے ایک جنگی مجرم کا کردار ادا کیا ہے۔ ملر شٹاہل کا فلمی کیریئر نصف صدی سے زیادہ عرصے پر محیط ہے۔
گزشتہ سال کے برلن فلمی میلے کا بہترین فلم کا گولڈن بیئر اعزاز ترک فلم "Honey" کے حصے میں آیا تھا، جس میں مرکزی کردار ایک سات سالہ لڑکے کا تھا، جو ایک شاگرد کے کردار میں محنت کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے اور جس کا والد ایک حادثے میں مارا جاتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل