برلن سٹریٹ فیسٹیول، دنیا بھر کے رنگ
26 مئی 2010اس بار جرمنی کے دارالحکومت کی گلیوں میں اس جشن میں شریک، ناچتے گاتے لوگوں کے ان تقریباً 100 گروپوں کا تعلق لگ بھگ کوئی 70 ممالک سے تھا۔ اس میلے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ برلن کے کثیرالثقافتی چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔ اسے برلن کا سب سے بڑا سٹریٹ فیسٹیول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اتوار کے روز اس میلے کے سلسلے میں برلن کی سٹرکوں پر رنگ برنگے فلوٹس شامل کئے گئے اور ہزاروں لوگوں نے اس میلے میں پریڈ کی۔
اس میلے میں شریک ایک جرمن فرانسیسی سکول نے کوئی نو ماہ اس میلے کے لئے ایک خاص ’’چیسا مالینگا‘‘ ڈانس کی تیاری کی اور اس کے طلبہ نے اس میلے میں اس خصوصی رقص کا مظاہرہ کیا۔
افریقی ملک کانگو سے تعلق رکھنے والے اودیادیکے گزشتہ 15 برس سے برلن میں آباد ہیں۔ وہ صرف ڈرمز بجاتے ہی نہیں بلکہ مختلف سکولوں میں ڈانس ورک شاپس میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ ایک سڑک پر بہت سے رنگوں سے مزین ایک ٹرک پر چڑھنے والے ادیادیکے کا کہنا تھا: ’’ہر طرف لوگ ہیں، ہر طرف مختلف چیزیں ہیں۔۔ او لا لا لا‘‘
لوگوں کے ہجوم اور ہنگامے کو دیکھ کر اتنا پُرجوش ہو جانے والا ادیادیکے نوبجے سے ہی برلن کے علاقے کروئیس برگ پہنچ گیا تھا اور اس نے یہاں میلے میں شریک رنگ برنگی خصوصی گاڑیوں میں گھومنا شروع کر دیا تھا۔ وہ اس میلے میں شریک لوگوں کے ساتھ مل کر مزہ اٹھا رہا تھا۔
صبح گیارہ بجے سے قبل ایک طرف تو جرمن فرانسیسی سکول کے بچے رسی کے ذریعے اونچائی پرچڑھنے کے کھیل میں مصروف تھے جبکہ ان کے والدین ایک ٹرک پر چڑھے ہوئے تھے۔ دو چھوٹے چھوٹے سے بچے یولیئٹ اور ٹوماک ایک کونے میں ڈرمز پر افریقی دھن بجا رہے تھے۔ تاہم ہمیں اور مائیکروفون کو دیکھ کر وہ تھوڑے پریشان ہو گئے۔ ہم نے پوچھا ۔۔۔ اوہو ۔۔کیا ہوا کیا تمہیں ڈرم بجانا آتا ہے؟ تو بولے جی ہاں، آتا ہے۔ ہم نے پوچھا، تم نے کہاں سے سیکھا؟ تو کہنے لگے: ادیا سے۔
برلن کے اس رنگا رنگ میلے میں ہزاروں رنگوں کے ساتھ ساتھ ڈھیروں مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ کبھی ڈرمز کا تو کبھی ڈانس کا اور کبھی کبھی تو دوڑ کا بھی۔ دنیا بھر سے برلن میں بسنے والے اور اس میلے میں شرکت کے لئے آنے والوں کا یہ جشن تو صرف چند روز کا ہوتا ہے مگر اس میلے کے لئے لوگوں کی تیاریاں سال بھر جاری رہتی ہیں۔ جیسے ادیادیکے سارا سال افریقی رقص اور ڈرمز بجانے کی تیاری کرتے رہیں گے تاکہ اگلے مرتبہ جب یہ جشن برپا ہو تو وہ اپنے ملک کی ثقافت کی اور بھی بھرپور ترجمانی کر سکیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی