1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن حملہ: تیونس کے انیس عامری کی تلاش

22 دسمبر 2016

جرمنی میں برلن حملے کے مبینہ ملزم چوبیس سالہ انیس عامری کی تلاش زور و شور سے جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران ملک کے کئی صوبوں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔ اس دوران چار گرفتاریوں کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/2Ui9J
Fahndungsfoto Anis Amri
تصویر: picture-alliance/dpa/Bundeskriminalamt

جرمن خبر رساں اداروں کے مطابق تیونس کے شہری انیس عامری کے دستاویزات حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک سے برآمد ہوئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ عامری اس سے قبل چار سال اٹلی کی ایک جیل میں بھی گزار چکا ہے۔ تاہم اس دوران حکام کو اسے ملک بدر کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ روئٹرز نے بتایا کہ برلن کرسمس مارکیٹ پر حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں چار افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ملکی دفتر استغاثہ نے اس خبر کی تردید کی دی ہے۔

Fahndungsfoto Anis Amri
تصویر: picture-alliance/dpa/Bundeskriminalamt

دوسری جانب ڈینش پولیس نے بتایا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ برلن حملوں کا مبینہ ملزم بحری راستے سے ڈنمارک آ رہا ہے:’’اس دوران ایک بندرگاہ پر مسافروں کے ایک جہاز کی تلاشی لی گئی، جو بے نتیجہ رہی۔‘‘ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق برلن حملے کے مبینہ ملزم کے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ ممکنہ طور پر روابط تھے اور اس نے انٹرنیٹ پر بم بنانے اور بارودی مواد کے استعمال کے حوالے سے معلومات اکھٹی کی تھیں۔

اس دوران تقریباً سو پولیس اہلکاروں نے صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ایمیرش میں پناہ گزین کے ایک مرکز پر چھاپہ مارا۔ اس چھاپے کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

اخبار ڈی ویلٹ نے اس سے قبل برلن کے مختلف مقامات پر چھاپوں کے بارے میں خبر شائع کی ہے، جن میں کسی کے گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حکام نے اس چھاپوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

دوسری جانب حملے کا نشانہ بننے والی برلن کی کرسمس مارکیٹ آج سے دوبارہ کھول دی گئی ہے۔ بیس دسمبر کو ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے حملے میں بارہ افراد ہلاک اور اڑتالیس زخمی ہو گئے تھے۔